اسرائیلی پابندیوں پر برہم ہزاروں فلسطینیوں نے مسجد الاقصیٰ کے باہر نماز جمعہ ادا کی

50 سال سے کم عمر کے مصلیوں کے داخلے پر صیہونی فورسیس کے امتناع کیخلاف احتجاج اور پولیس سے جھڑپیں ، ایک فلسطینی کو گولی مار دی گئی
یروشلم ۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیلی پولیس نے 50 سال سے کم عمر کے مصلیوں کو آج مسجد الاقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا اور گذشتہ دو ہفتوں سے جاری مہلک بے چینی و کشیدگی کے درمیان برہم ہزاروں فلسطینیوں نے بطور احتجاج حرم الشریف کے باہر نماز جمعہ ادا کیا جہاں گذشتہ روز بائیکاٹ کے اختتام کے بعد ہزاروں فلسطینی اس مقام پر داخل ہوئے تھے جو یہودیوں کے لئے بھی یکساں طور پر مقدس تصور کیا جاتا ہے لیکن کشیدگی سے گریز کے لئے وہاں انہیں عبادت کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ حرم الشریف کے احاطہ میں جہاں گنبد صغریٰ اور مسجد الاقصیٰ بھی واقع ہے، آج نماز جمعہ کے موقع پر بڑے پیمانے پر جھڑپوں اور تشدد کے اندیشوں کے باوجود نسبتاً پرامن طریقہ سے نماز جمعہ ادا کی گئی۔ تاہم احاطہ کے باب الداخلہ پر سینکڑوں فلسطینی نوجوانوں نے احتجاج اور نعرہ بازی کی۔ اس موقع پر پولیس سے ان کی جھڑپیں بھی ہوئیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہیکہ بشمول نابلوس، بیت لحم اور حبرون مغربی کنارہ کے متعدد اسرائیلی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بھی فلسطینی نوجوانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مغربی کنارہ کے جنکشن پر ایک فلسطینی نوجوان نے اسرائیلی سپاہی کو چاقو گھونپنے کی کوشش کی، جس کو اسرائیلی فوج نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اس مقدس مقام پر خطرناک کشیدگی اور سخت پابندیوں کے باوجود آج ہزاروں فلسطینی جمع ہوئے تھے لیکن اسرائیلی حکام نے مسجد میں داخلے کے خواہاں مصلیوں کی حد عمر پر پابندی عائد کی تھی جس کے نتیجہ میں 50 سال سے کم عمر فلسطینیوں اور عرب اسرائیلی مسلمانوں کو احاطہ میں داخل ہونے نہیں دیا گیا

جنہوں نے بطور احتجاج احاطہ کے روبرو نماز اد کی۔ مسجد الاقصیٰ میں داخلہ کے بائیکاٹ کے بارے میں بیت المقدس کے مفتی اعظم محمد احمد حسین نے اپنے خطبہ میں مصلیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’یہ آپ کی اور آپ کے ایمان کی فتح ہے اور بیت المقدس کی فتح ہے کہ اسرائیلیوں کو میٹل ڈیٹکٹرس اور دیگر سخت تحدیدات کے فیصلے سے دستبردار ہونا پڑا‘‘۔ قبل ازیں پولیس نے آج دن میں کہا تھا کہ نماز جمعہ کے موقع پر بڑے پیمانے پر احتجاج، مظاہروں اور جھڑپوں کے اشارے ملے تھے، جس کے پیش نظر 50 سال سے کم عمر کے افراد کو مسجد الاقصیٰ میں داخل ہونے سے روکنا پڑا۔ بیت المقدس کے اطراف کی تمام سڑکوں کی ناکہ بندی کردیگئی تھی اور ان مقامات پر 3,500 ملازمین پولیس تعینات کئے گئے تھے۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے راستہ میں درجنوں فلسطینیوں کو باہر نکال دیا جو مسجد میں ہی رات کا قیام کرنا چاہتے تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہیکہ اسرائیلی سیکوریٹی فورسیس نے حرم الشریف کے احاطہ میں داخل ہونے والے پرامن ہجوم پر دستی بارودی گولوں، آنسو گیس کا استعمال کیا اور انہیں منتشر کرنے کیلئے اسفنج چڑھائی ہوئی گولیوں سے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی ادارہ کے مطابق اسرائیلی فورسیس نے 119 مصلیوں کو حراست میں لیا ہے۔ دو ہفتوں میں پہلی مرتبہ آج صبح سے ہزاروں فلسطینی حرم الشریف کے احاطہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے جمع ہوگئے تھے۔