دوبئی، 2 جون (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی جانب سے کل جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس اور دوسرے شہروں پر صہیونی ریاست کے پچاس سال سے قائم ناجائز تسلط اور مقامی فلسطینی باشندوں کے خلاف انتقامی پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کی بنیادی انسانی ضروریات کے فقدان کی بنیادی وجہ اسرائیلی قبضہ اور صہیونی ریاست کی انتقامی پالیسیاں ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق ‘اوچا’ کے عہدیدار ڈیوڈ کارڈن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بیت المقدس اور دوسرے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں فلسطینی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ تشدد، جبری شہر بدری،، مکانات مسماری۔ بنیادی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹیں، باعزت زندگی گذارنے سے محروم کرنے کی اسرائیلی پالیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں شمار کی جاتی ہے ۔مسٹر کارڈن کی طرف سے یہ رپورٹ بیت المقدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے 50 سال پورے ہونے کے موقع پر جاری کی گئی ہے ۔ مذکورہ بنیادی مسائل کا ذکر کرنے کے بعد رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ عوامل غیرمتناسب انداز میں فلسطینیوں بالخصوص بچوں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں۔رپورٹ میں اسرائیل کی انتقامی پالیسیوں کے نتیجے میں گھروں کی چھت سے محروم ہونے والے فلسطینیوں کے چونکا دینے والے اعدادو شمار بھی بیان کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016ء کے دوران غرب اردن میں مکانوں سے محروم ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد میں 2009ء کی نسبت ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔ گذشتہ برس صہیونی ریاست نے 759 بچوں سمیت 1601 فلسطینیوں کو گھروں کی چھت سے محروم کیا۔فلسطینیوں کی 7 لاکھ لاکھ 30ہزار امریکی ڈالرقیمت کے مساوی 300 املاک پرغیرقانونی طور پرقبضہ کیا گیا۔ دسمبر 2016ء کے دوران غرب اردن میں فلسطینی شہریوں کی نقل وحرکت پر 572 پابندیاں لگائی گئیں۔ صرف غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں 110 قدغنیں لگائی گئیں۔دیگر فلسطینی علاقوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی غزہ کی پٹی کے حوالے سے انتقامی پالیسی بھی بدستور برقرار رہی ہے ۔ غزہ پر گذشتہ دس سال سے مسلط ناکہ بندی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔’اوچا’ کی رپورٹ کے مطابق 2016ء کے دوران غزہ کی پٹی میں آمد ورفت پرپابندیوں میں مزید سختی کی گئی جس کے نتیجے میں غیرملکی امدادی اداروں کے کارکنوں کی غزہ آمد ورفت میں مشکلات پیدا ہوئیں۔