ہم عالمی عدالتوں سے رجوع گے:محمود عباس
دبئی۔8 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) فلسطینی صدر محمود عباس نے گذشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور کیے جانے والے اس متنازع قانون کی شدید مذمت کی ہے جس میں صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کی ذاتی ملکیتی اراضی پریہودی آباد کار کا حق دیا گیا ہے۔ محمود عباس نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اراضی غصب کرنے کا قانون فلسطینی قوم اور وطن پر اسرائیل کی کھلی جارحیت ہے اور ہم اس قانون کے خلاف عالمی عدالتوں میں جائیں گے۔پیرس میں فرانسیسی صدر سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے اقدامات صرف ایک ریاست کے تصور کو راسخ کرنے اور اسے نسل پرستانہ بنیادوں پر آگے بڑھانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی کوششوں کو امن مساعی کو تباہ کرنے کی سازش قرار دیا۔ایک سوال کے جواب میں عباس کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم فرانس کے ساتھ ہیں چاہئے دہشت گردی کا ماخذ کوئی بھی ہو ہم فرانس کا ساتھ دیں گے۔ گذشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازع مسودہ قانون کی منظوری دی تھی جس میں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر تعمیر کی گئی کالونیوں کو قانونی حیثیت دی گئی تھی۔ اس قانون کی حمایت میں 60 جب کہ مخالفت میں 52 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ عباس نے گذشتہ روز پیرس میں فرانسیسی صدر فرانسو اولاند سے بھی ملاقات کی۔ قبل ازیں انہوں نے فرانسیسی وزیرخارجہ جان مارک ایرولت اور دیگر حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔ فرانسو اولاند نے کہا ہے کہ یہودی کالونیوں کی کثرت کے ذریعے غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ عباس سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہودی کالونیوں کی تعداد میں اضافہ غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور اس کی حکومت کے لیے پیچھے ہٹنا اور بھی مشکل ہوجائے گا۔