بیت المقدس 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام )اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ کنارے میں ایک گھر پر یلغار کرتے ہوئے نوجوان فلسطینی معتز حجازی کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔ صیہونی فوج کی سرکاری دہشت گردی کا یہ تازہ واقعہ جمعرات کو علی الصبح مسجد اقصی کے جنوب میں سلوان کی انقلاب کالونی میں پیش آیا۔ یاد رہے کہ معتز اسرائیلی جیل میں ساڑھے گیارہ سال قید بھی رہ چکا تھا۔ بیت المقدس سے فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی اسپیشل فورسز اور جعلی عرب فوجی اہلکاروں نے مشترکہ طور پر 32 سالہ معتز حجازی کے گھر پر دھاوا بول دیا اور نہایت قریب سے اس پر فائرنگ کرکے اسے شہید کردیا۔ گھر کی دیواریں پھلانگ کر گھسنے والی صیہونی فوج نے خود پھر بھی بے قصور ظاہر کرنے کی بھونڈی کوشش کی ہے اور کہا کہ معتز نے ان پر فائرنگ کی کوشش کی تھی جس پر انہوں نے جواباً گولی چلائی۔ تاہم اس پوری کارروائی میں صیہونی فوجیوں کو خراش تک نہیں آئی۔
اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا تھا کہ رات گئے ایک یہودی انتہا پسند ربی یہودہ گلیک پر قاتلانہ حملہ معتز حجازی نے کیا ہے۔ وہ اسے پکڑنے کیلئے اس کے گھر میں داخل ہوئے تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ صیہونی فوجیوں نے گھر میں گھستے ہی معتز پر اندھا دھند گولیوں کی بارش کردی جس کے نتیجہ میں شدید زخمی ہوگیا۔ فائرنگ کی زد میں آکر دو دیگر افراد بھی زخمی ہوئے ہیں جن کی شناخت مہدی یرقان اور محمود شویکی کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ معتز اسپتال لیجانے سے قبل ہی دم توڑ گیا۔ تاہم دوسرے زخمیوں کواسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ معتز کی موت پر مشرقی یروشلم کے علاقہ مشرقی ابوطور میں تشدد پھوٹ پڑا ۔ مسجد اقصی کو رسائی اسرائیل کی جانب سے محدود کردینے کے سبب پہلے سے کشیدہ ماحول مزید دھماکو ہو چلا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی اقدام کو ’اعلان جنگ‘قرار دیا ہے ۔اسرائیل مسلسل توسیعی منصوبوں کے ساتھ بھی علاقہ میں ماحول کو کشیدہ کررہا ہے ۔اس پس منظر میں فلسطینیوں کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رکن اردن کی درخواست پر میٹنگ منعقد کی۔