’’ غزہ کی خانسا ‘‘ کے نام سے شہرت ۔ مقامی مسجد کے تحت سماجی کمیٹی میں بھی سرگرم
غزہ 23 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک ماں کے تین بچے اسرائیل کے خلاف مسلح کارروائیوں میں جاں بحق ہوگئے ہیں اور وہ اپنے لیونگ روم کی دیوار پر ان تینوں کی تصاویر لگائے ان کی موت کا غم مناتی ہے ۔ یہ ہے 58 سالہ ام عیاد جو ‘‘ غزہ کی خانسا ‘‘ کے نام سے شہرت رکھتی ہیں۔ یہ خطاب ساتویں صدی کی خاتون عرب شاعرہ کے نام سے منسوب ہے جس کے چار لڑکے قادسیہ کی جنگ میں شہید ہوگئے تھے ۔ غزہ پٹی کے شجاعیہ علاقہ میں رہنے والہے نول ابو ہجیلہ نے اس خاتون کے تینوں لڑکوں کی تصاویر پر ان کے ناموں کے ساتھ شہید بھی تحریر کیا ہے ۔ ان کے تینوں ہی لڑکوں کو اسرائیلی فوج نے شہید کردیا ہے ۔ ان کا ایک لڑکا آدم 21 سال کا تھا ان کی تصویر بتاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ قسم بریگیڈ سے تعلق رکھتے تھے ۔ وہ 2004 میں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف حملہ میں شہید ہوگئے تھے ۔ ایک اور تصویر ان کے ایک اور بیٹے زیاد کی ہے جو 26 سال کا تھا ۔ وہ 2007 میں اسرائیل کی شلباری میں شہید ہوگئے تھے ۔ وہ قسم بریگیڈ کی نائیٹ پٹرولنگ کا حصہ تھے ۔ اس وقت ان کی منگنی کی تیاریاں ہو رہی تھیں ۔ سب سے بڑی تصویر 31 سالہ محمد کی ہے جو گذشتہ ہفتے ( 12 اپریل کو ) غزہ سرحد پر اسرائیلی شلباری میں شہید ہوگئے ۔ ام عیاد کی شادی 15 سال کی عمر میں ہوگئی تھی ۔ انہیں 10 لڑکے اور ایک لڑکی ہے اور وہ تنہا ان سب کی کفالت کرتی ہیں۔ انہیں شادی کے 22 سال بعد طلاق ہوگئی ۔ انہوں نے بتایا کہ جب ان کے بچے چھوٹے تھے انکے شوہر اسرائیل میں مزدوری کرتے تھے جس سے انکے بوجھ میں اضافہ ہوگیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ شجاعیہ علاقہ میں کرایہ کے اپارٹمنٹ میں قیام مزید مشکل تھا ۔ انہوں نے طلاق کا اثر بچوں اور ان کے والد کے مابین تعلقات پر ہونے نہیں دیا ۔ ام عیاد ایک مقامی مسجد کی سماجی کمیٹی کی رکن ہیں۔