اسرائیلیوں کی ہلاکت: چار فلسطینی خاندانوں کی اپیلیں مسترد

یروشلم 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیلی سپریم کورٹ نے مشرقی یروشلم کے چار خاندانوں کی جانب سے دائر کردہ اپیلوں کو مسترد کردیا ہے جو اسرائیلیوں پر حملے میں ملوث تھے اور عدالتی احکام کے مطابق سزا کے طور پر ان کے مکانات کو ڈھایا جانا ہے۔ کل جج الیاکیم روبنسٹن نے اپنے فیصلوں میں چار خاندانوں کی جانب سے داخل کردہ درخواستوں کو مسترد کردیا لیکن ایک پانچویں اپیل ایسی تھی جس میں عدالت نے کہا ہے کہ فلسطینی حملے میں اسرائیلی ہلاک نہیں صرف زخمی ہوا ہے لہذا فلسطینی کے مکان کو منہدم کرنے پر نظر ثانی کی جائے۔ میڈیا کے مطابق عدالتی دستاویزات میں پہلا کیس 23 سالہ محمد جابیس کے خاندان کی جانب سے داخل کیا گیا ہے جو جبل مکابر کا ساکن تھا، اُس نے 4 اگست کو ایک سڑک درست کرنے والی مشین کو ایک بس سے ٹکرا دیا تھا جس میں ایک اسرائیلی شہری ہلاک اور دیگر چار زخمی ہوگئے تھے۔

اسرائیلی پولیس نے اسے وہیں گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ جج نے 38 سالہ ابراہیم اکاری کے خاندان کی درخواست کو بھی مسترد کردیا جو شعافت پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھتا تھا۔ اس نے 5 نومبر کو اپنی کار راہگیروں پر چڑھا دی تھی جس میں ایک کمسن لڑکا اور ایک پولیس عہدیدار ہلاک ہوگئے تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 9 بتائی گئی تھی۔ ابراہیم کو بھی اسرائیلی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا ۔ علاوہ ازیں اُدے اور ابوجحال کے خاندانوں کی اپیل بھی مسترد کردی گئی تھیں۔ یہ دونوں کزن تھے۔

انہوں نے 18 نومبر کو یروشلم میں ایک یہودی عبادت گاہ کو نشانہ بناتے ہوئے چار ربیوں اور ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کردیا تھا۔ جج روپنسٹن نے البتہ 32 سالہ معتاز حجازی جو ابوطور کا ساکن ہے کے خاندان کی جانب سے داخل کردہ اپیل کو مسترد نہیں کیا جس نے 29 اکٹوبر کو ایک یہودی کو قتل کرنے کی کوشش ضرور کی تھی لیکن وہ ہلاک نہیں بلکہ شدید طور پر زخمی ہوگیا تھا۔ پولیس اگلی صبح ایک دھاوے کے دوران حجازی کو ہلاک کردیا ۔ جج نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حجازی کے مکان کا انہدام کیوں نہ روک دیا جائے کیونکہ جس پر حملہ کیا گیا تھا وہ ہلاک نہیں ہوا ۔ جج نے کہا کہ معتاز نے حالانکہ جو کچھ بھی کیا وہ انتہائی سنگین نوعیت کا تھا لیکن اس میں کسی کی جان نہیں گئی ۔ لہذا اسرائیلی حکومت کو کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے سے قبل غور و خوص سے کام لینا ہوگا جس کیلئے جج نے حکومت کو 15 دنوں کی مہلت دی ہے۔