اسد کا عبوری حکومت میں کردار نہ ہو گا: الجربا

جنیوا، 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شامی اپوزیشن اتحاد کے سربراہ احمد الجربا نے ایک مرتبہ پھر ملک میں جاری خونریزی کے خاتمے اور عبوری حکومت کی تشکیل کے حوالے سے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں بشارالاسد کو شامل نہ کیا جائے۔ الجربا نے یہ بات یہاں جنیوا میں رپورٹرز سے بات چیت کے دوران کہی ہے۔ جنیوا میں آج جمعہ کو شامی متحارب فریقین کئی دن تک جاری رہنے والے مذاکرات میں دوبارہ شام کا تنازعہ طے کرنے کیلئے شریک ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم بشارالاسد کی صدارت کو حکومت کیلئے’’سرخ لکیر‘‘قرار دے چکے ہیں۔ اس بارے میں الجربا کا کہنا ہے ’’ہم اہل شام اپنا مستقبل بشارالاسد کے بغیر دیکھتے ہیں، بشارالاسد اور اس کے تمام ساتھی اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں‘‘۔ الجربا نے بشارالاسد کے سب سے بڑے اتحادی روس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’روس نے بھی یقین دہانی کرا دی ہے کہ اب اسے باقی نہیں رکھا جائے گا‘‘۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ جان کیری ’’العربیہ‘‘ کیساتھ اپنے انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ’’ایسا کوئی عندیہ نہیں کہ بشارالاسد اقتدار چھوڑنے کو تیار ہے‘‘۔ اگرچہ کیری سمجھتے ہیں کہ اب بشارالاسد کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہو سکتی ہے لیکن امریکہ، بشار الاسد کے ساتھیوں کو باقی رکھنے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔

شام کے جہادی گروہ متحد ہوجائیں، القاعدہ کی اپیل
دریں اثناء ’القاعدہ‘ کے سربراہ ایمن الظواہری نے شام میں لڑنے والے باغی گروہوں سے آپس میں لڑائی بند کرنے اور اپنے اختلافات دور کرنے کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔ جہادی ویب سائٹس پر جاری کردہ نئے آڈیو پیغام میں الظواہری نے شام میں لڑنے والے جہادی گروہوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اسلام کی خاطر جہاد کرنے والوں کی آپس کی لڑائی سے مسلمانوں کے دل پارہ پارہ ہیں‘‘۔ پانچ منٹ دورانیے کے اس بیان میں القاعدہ رہنما نے تمام جہادی گروہوں کے ’’بھائیوں سے اس فساد کو ختم کرنے ‘‘ کی اپیل کی ہے جس کا نتیجہ ان کے بقول، ’’خدا جانے کیا نکلے گا‘‘۔ مغربی میڈیاکے مطابق اس بیان کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے لیکن آڈیو کی آواز الظواہری کی آواز سے مشابہ ہے ۔