استنبول کے نائٹ کلب میں بندوق بردار کی فائرنگ ، 39 ہلاک

لوگ خوف کے عالم میں آبنائے باسفورس میں کود پڑے ، سال نو کے جشن کیلئے جمع لوگ نشانہ ، 69 زخمی

استنبول۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ترکی کے شہر استنبول کے نائٹ کلب میں سال کے موقع پر منعقدہ پارٹی کو نشانہ بنایا گیا جس مں 39 افراد بشمول کئی غیرملکی شہری ہلاک ہوگئے۔ ایک بندوق بردار نے جو سانتا کلاز کا لباس پہنے ہوئے تھا، کلب میں گھس کر فائرنگ کردی۔ ترکی 2016ء کے خونریز حملوں کے بعد پھر ایک مرتبہ دہل گیا جہاں حملہ آور نے شہر کے انتہائی پرتعیش اینا کلب کے داخلے پر پولیس اہلکار اور ایک شہری کو ہلاک کیا۔ اس کے بعد کلب میں گھس کر اس نے بلااشتعال فائرنگ شروع کردی۔ وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو نے بتایا کہ حملہ آور مفرور ہے اور توقع ظاہر کی کہ بہت جلد اسے پکڑ لیا جائے گا۔ انہوں نے ٹیلی ویژن پر بتایا کہ اب تک 21 مہلوکین کی شناخت کی جاچکی ہے اور ان میں 16 غیرملکی اور دیگر مقامی شہری ہیں۔ دیگر 69 افراد کا ہاسپٹل میں علاج کیا جارہا ہے۔ استنبول گورنر واھب سابن نے کہا کہ حملہ آور نے انتہائی ظالمانہ انداز میں بے رحمی کے ساتھ بے قصور افراد کو نشانہ بنایا جو یہاں سال نو کا جشن منانے اور موج مستی کے لئے جمع ہوئے تھے۔ یہ کلب آبنائے باسفورس کے ساحل پر واقع ہے جہاں کئی افراد خوف و دہشت کے عالم میں پانی میں کود پڑے۔ این ٹی وی نے اطلاع دی کہ انہیں نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ دوغان خبر رساں ایجنسی کے مطابق سانتا کلاز کے لباس میں دو بندوق بردار تھے لیکن اب تک اس کی توثیق نہ ہوسکی۔ ٹیلی ویژن پر دکھایا گیا کہ مرد سوٹس اور خواتین پارٹی ڈریسیس پہنے خوف کے عالم میں کلب سے باہر نکل رہے ہیں۔ گورنر نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق 1:15 بجے شب یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب ہزاروں افراد نے 2017ء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا، وہ دہشت گرد حملہ تھا۔ دوغان خبر رساں ایجنسی کے بموجب حملہ آور عربی میں بات کررہے تھے

جبکہ این ٹی وی نے بتایا کہ اسپیشل فورس پولیس آفیسرس اب بھی کلب کی تلاشی لے رہے ہیں۔ کسی نے بھی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ اس حملے نے نومبر 2015ء کے پیرس حملہ یادو دلادی جہاں آئی ایس دہشت گردی نے نائٹ کلبس کو سلسلہ وار بم حملوں اور فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس میں 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان میں بتکلان کنسرٹ ہال میں 90 مہلوکین بھی شامل ہیں۔ سال نو کے موقع پر سڈنی سے لے کر پیرس اور ریو سے لے کر لندن تک سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے تھے کیونکہ انتہا پسندوں کے ان تقاریب کو نشانہ بنانے کا اندیشہ لاحق تھا۔ استنبول کے نائب کلب میں جس وقت حملہ کیا گیا، سینم بوئینک اپنے شوہر کے ہمراہ موجود تھیں جو زخمی ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے کہ ہم سمجھ سکتے کیا ہورہا ہے، میرے شوہر اچانک مجھ پر گر پڑے۔ مجھے کئی نعشوں کو ہٹاکر یہاں سے نکلنا پڑا اور میں انتہائی پریشان تھی۔ ان کے شوہر کی حالت بھی نازک بتائی گئی ہے جن کے جسم پر زخموں کے تین نشان تھے۔ پولیس نے فوری ریئنا کلب کا محاصرہ کرلیا اور کئی ایمبولینس یہاں پہنچ گئیں جن کے ذریعہ زخمیوں کو ہاسپٹل پہنچایا گیا۔ ایک اندازہ کے مطابق تقریباً 600 افراد کلب میں موجود تھے۔ یہاں اکثر مقامی مشہور شخصیتیں بشمول سنگرس، اداکار اور ایرپورٹس سے وابستہ کھلاڑی آیا کرتے ہیں۔ حملہ کے بعد لوگوں کو خوف کے عالم میں فرار ہوتے دیکھا گیا اور موسیقی بند ہوچکی تھی۔ ترکی میں 2016ء میں سلسلہ وار دہشت گرد حملے ہوئے تھے جہاں آئی ایس گروپ یا کرد دہشت گردوں نے 180 سے زائد افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ 10 ڈسمبر کو رئینا نائٹ کلب کے قریب واقع ساکر اسٹیڈیم کے باہر حملہ ہوا تھا جس میں 44 افراد ہلاک اور 149 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔

ملک میں بدامنی پھیلانا مقصد : اردغان
صدر ترکی رجب طیب اردغان نے نائٹ کلب پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بدامنی پھیلانے کے مقصد سے ایسا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی میں امن کو نقصان پہنچانے اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کیلئے اس طرح کی دانستہ کوششیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف ترکی کی لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ صدارتی محل سے جاری کردہ بیان میں یہ بات بتائی گئی ۔

مودی نے مذمت کی
نئی دہلی۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے استنبول میں دہشت گرد حملے کو ظالمانہ کارروائی قرار دیا اور کہا کہ مشکل کی یہ گھڑی میں ہندوستان ، ترکی کے ساتھ ہے۔ انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ استنبول میں انسانی جانوں کے ضائع ہونے پر ہم حکومت ترکی اور عوام کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے اس دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کی۔

 

استنبول نائٹ کلب حملے میں دو ہندوستانی بھی ہلاک
نئی دہلی ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) استنبول نائٹ کلب حملے میں ہلاک ہونے والے 39 افراد میں دو ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں ۔ ترکی کے شہر میں نئے سال کے جشن کے دوران دہشت گرد حملہ کیا گیا ۔ اس حملہ میں دیگر 70 افراد زخمی ہیں ۔ ہندوستانی مہلوکین کی شناخت  ابیص حسن رضوی سابق رکن راجیہ سبھا  اور ممبئی باندرہ سے تعلق رکھنے والے مشہور بلڈر اختر حسن رضوی کے فرزند اور گجرات سے تعلق رکھنے والے خوشی شاہ کی حیثیت کی گئی ہے ۔ ان دو ہندوستانیوں کی ہلاکت کی توثیق کرتے ہوئے وزیر خارج سشما سوراج نے ٹیوٹر پر لکھا ہے کہ مجھے ترکی سے ایک بری خبر ملی ہے ۔ استنبول حملے میں ہم نے دو ہندوستانی شہریوں کو کھو دیا ہے ۔ ہندوستانی سفیر استنبول روانہ ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے رضوی اور محترمہ خوشی شاہ کے ارکان خاندان سے بات چیت کر کے اس سانحہ پر اظہار تعزیت پیش کیا ۔ وزارت خارجہ کی جانب سے دونوں متوفیوں کے ارکان خاندان کو استنبول جانے کے لئے ویزا انتظام بھی کیا گیا ہے ۔ سشما سوراج نے لکھا ہے کہ میں نے راجیہ سبھا سابق رکن اختر حسن رضوی سے بات چیت کی ہے ۔ اور محترمہ خوشی شاہ کے والد سری اشوک شاہ سے بھی بات کی اور اظہار تعزیت کیا ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اس واقعہ پر اپنے دکھ کا اظہار کیا ۔ ممبئی کے رضوی فلمساز بھی ہیں جنہوں نے کئی اہم فلمیں بنائی ہیں ۔