من کی بات کے چمپئن ’’ مون ورت ‘‘ کیوں اختیار کئے ہیں۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی سے خطاب
نئی دہلی ۔ 3 اگسٹ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر کانگریس سونیا گاندھی نے حکومت کی پیشکش مسترد کردی جو وزیراعظم کی للت مودی تنازعہ اور ویاپم اسکام مسائل میں پارلیمنٹ میں مداخلت کے بارے میں تھی تاکہ تعطل کا خاتمہ کیا جاسکے ، اور اصرار کیا کہ جو لوگ بحیثیت مجموعی خطا کار ہیں پہلے اُنھیں مستعفی ہوجانا چاہئے ۔ وزیراعظم مودی پر تنقید کرتے ہوئے صدر کانگریس نے کہا کہ خاموشی درحقیقت وزیر خارجہ اور دیگر دو چیف منسٹرس کو بچانے کی کوشش ہے ۔ انھوں نے کہاکہ من کی بات کے چمپین ’مون ورت ‘ اختیار کرکے پسپا ہورہے ہیں ۔ انھوں نے کانگریس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہاکہ کانگریس کا موقف بالکل واضح ہے کوئی بھی تعمیری مباحث اور بامعنی کارروائی اُس وقت تک ناممکن ہوگی جب تک غلطیوں کے ذمہ دار افراد اپنے عہدہ پر برقرار ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ ہمارا موقف بالکل راست اور پہلے دن سے ہی واضح ہے ۔ ایسا کوئی ناقابل عبور پہاڑ نہیں دیکھا گیا جس کیلئے وزیراعظم کو وزیرخارجہ اور دونوں چیف منسٹرس سے استعفیٰ طلب کرنے میں مشکل محسوس ہورہی ہے ۔انھوں نے کھل کر کہا کہ پہلے استعفیٰ دو بعد میں مباحث ہوں گے ۔ انھوں نے اظہارحیرت کیا کہ کیا بی جے پی بھول گئی ہے کہ اُس نے قبل ازیں کیا موقف اختیار کیا تھا ۔ بی جے پی نے کہا تھا کہ اصول تحریر کرنے والے اگر اُن پر عمل پیرا نہ ہوں تو یہ نامناسب ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آج ہمیں پارلیمانی رویہ کے بارے میں خطبات نہیں سننا ہے ۔ خاص طورپر اُن افراد سے جو ہمیشہ خلل اندازی کی تائید کرتے رہے ہیں لیکن اب ایوان کی کارروائی میں خلل اندازی کی شکایت کررہے ہیں ۔انھوں نے اعلان کیا کہ کانگریس ان نکات کو پارلیمنٹ میں اور باہر اُٹھاتی رہے گی ۔ انھوں نے کہاکہ مانسون اجلاس کے اختتام کیلئے صرف دو ہفتے باقی ہیں۔ وہ تعطل کا خاتمہ چاہتی ہیں ۔ مرکزی وزیر برائے پارلیمانی اُمور وینکیا نائیڈو نے کہا تھا کہ وزیراعظم مباحث میں جو للت مودی تنازعہ اور ویاپم مسائل پر ہوں گے مداخلت کیلئے تیار ہیں ۔