استخارہ

محمد قیام الدین انصاری کوثر

استخارہ دراصل اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنا ہے۔ استخارہ کی اہمیت کی خاص وجہ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ارشادات ہیں، جن میں استخارہ کی ہدایت دی گئی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کسی کام میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنا یعنی استخارہ کرنا اولادِ آدم کی خوش بختی ہے اور استخارہ نہ کرنا بدبختی ہے‘‘۔ استخارہ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے مشورہ اور صلاح قرار دیا ہے۔ آپﷺ بذات خود بھی استخارہ کیا کرتے اور صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو بھی کرنے کی ہدایت فرماتے۔ علاوہ ازیں بزرگانِ دین نے بھی اسے خصوصی اہمیت دی اور اس پر عمل کیا کرتے تھے۔

بندہ جانتا ہے کہ تمام امور کی بہتری اس کے کسب اور اس کی تدبیر پر موقوف نہیں، کیونکہ بندوں کی بہتری کو خدائے تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ لامحالہ قضائے الہٰی کو تسلیم کرلینے اور اس سے مدد مانگنے کے سوا کوئی چارۂ کار نہیں، اس لئے ضروری ہے کہ تمام کاموں میں بندہ، اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرے، تاکہ وہ بندے کو خطا و خلل اور آفت سے محفوظ رکھے۔ اس طرح بندہ اللہ تعالیٰ سے ایسے اسباب پیدا کرنے کی درخواست کرتا ہے، جس میں اس کی بھلائی اور بہتری ہو۔
استخارہ کے کئی طریقے ہیں، جن میں قدر مشترک یہ ہے کہ بندہ خاص عمل، وظیفہ یا نوافل کے بعد نیند کی حالت میں چلا جاتا ہے، یعنی سو جاتا ہے۔ اس کے ذہن میں جو سوال ہے، اس کا جواب یا مسئلہ کا حل اسی رات یا اگلی چند راتوں میں خواب میں معلوم ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ استخارہ کا تعلق خواب یا نیند سے ہے۔
نیند کیا ہے؟ اور نیند میں آدمی کہاں چلا جاتا ہے؟ میڈیکل سائنس کا کہنا ہے کہ سچی نیند دراصل ایک واہمہ ہے۔ آدمی درحقیقت کبھی نہیں سوتا، بلکہ آدمی کا دماغ نیند کی حالت میں بھی مسلسل جاگتا رہتا ہے۔ دماغ کے وہ مراکز جو قوت سامعہ، باصرہ اور قوت شامہ کو کنٹرول کرتے ہیں، کبھی نہیں سوتے۔ سائنس دانوں نے دماغ کو خصوصی طورپر اپنی توجہ کا مرکز بنایا ہے، انھوں نے خصوصاً عصبی حصوں کے جال پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، جو ریڑھ کی ہڈی سے لے کر دماغ کے حصوں تک پھیلا ہوا ہے۔ ان راستوں کو اگر بجلی یا کسی کیمیکل کے ذریعہ چھوا جائے تو ان میں سے ایک بیداری اور دوسرا نیند پیدا کرتا ہے۔ دورانِ نیند ہر ۹۰ منٹ کے بعد نیند کے پہلے درجہ میں آکر انسان خواب دیکھتا ہے۔ رات کے پہلے ایک تہائی حصے میں گہری نیند کا غلبہ ہوتا ہے، جب کہ رات کے آخری حصے میں نیند ہلکی اور خواب لمبے اور بہت واضح ہوتے ہیں۔

نیند کے دوران جسم کے نظاموں کی اصلاح ہوتی ہے، نئے خلیات جنم لیتے ہیں اور پُرانے ضائع ہو جاتے ہیں۔ ریسرچ کے ذریعہ معلوم ہوا ہے کہ دورانِ خواب دماغ کے کچھ حصے جو مخصوص ہوتے ہیں، ان حصوں میں بیداری سے بھی زیادہ تحریک ہوتی ہے۔ نیند اور خواب پر میڈیکل سائنس کی تحقیق سے صرف ان کے میکانزم اور تغیرات کے بارے میں معلوم ہوا ہے، تاہم استخارہ کے پس منظر میں حقائق جاننے کے لئے خواب کا دوسرے زاویہ سے بھی جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خواب کے تین حصے ہیں، پہلی قسم کے خواب سمجھنے میں سادہ اور آسان ہوتے ہیں، جب کہ دوسری قسم کے خواب کسی حد تک قابل فہم ضرور ہوتے ہیں، لیکن ان میں تھوڑی سی پیچیدگی ہوتی ہے، اسی طرح تیسری قسم کے خواب بالکل سمجھ میں نہیں آتے اور ان میں واقعات بھی مربوط نہیں ہوتے۔ پہلی قسم کے خواب کو ’’روشن خواب‘‘ کہا جاتا ہے اور اس کے ذریعہ مستقبل کا انکشاف بھی ہوتا ہے۔ ایسے بے شمار واقعات تاریخ میں محفوظ ہیں اور اسی طرح کے واقعات نے ماہرین کو خواب پر نئے طریقے سے غور کرنے پر مجبور کیا۔ انھوں نے تعبیر خواب میں ای ایس پی یعنی ماورائے ادراک حواس کے عمل اور ماورائے دخل پر بھی کام شروع کردیا ہے۔ ای ایس پی ان تجربات، واقعات یا احساسات کو کہا جاتا ہے، جو پانچوں حواس سے ماورا ہوتے ہیں۔
ہمارے تمام تقاضے خیالات سے ملتے ہیں، جب کہ خیالات کی بنیاد لوحِ محفوظ سے پھیلنے والا نور ہے۔ یہ نور انسان کو اطلاعات فراہم کرتا ہے یا خیالات آنے کا سبب بنتا ہے۔ اپنی غرض اور مطلب براری کے نقطۂ نظر سے کام لے کر آدمی ان اطلاعات میں ۹۹۹ ہزار کو رد کردیتا ہے اور ایک فی ہزار کو مسخ کرکے اور توڑ مروڑکر حافظے میں رکھ لیتا ہے۔ یہی مسخ شدہ اور بگڑے ہوئے خدوخال اس کے تجربات، مشاہدات، عادات اور حرکات کا سانحہ بن جاتے ہیں۔ اب جتنی اطلاعات وہ اخذ کرتا ہے، ان ہی سانچوں میں ڈھلتی چلی جاتی ہیں۔ ان اطلاعات میں چکھنا، سونگھنا، سننا، دیکھنا، محسوس کرنا، خیال کرنا اور وہم وغیرہ شامل ہیں، جو زندگی کے ہر شعبہ، ہر حرکت اور ہر کیفیت میں کامل طرزوں کے ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ بیداری کے مقابلے میں خواب کے دوران ان اطلاعات کا انعکاس زیادہ ہوتا ہے، جب کہ شعور ان اطلاعات کو معانی پہناتا ہے۔ اگر شعور محدود اور مادی اشغال میں مصروف ہے تو خواب سے وہ اسی طرح کے معانی اخذ کرتا ہے اور اسی طرح کے خواب دیکھتا ہے۔ اور اگر شعور میں اُلجھاؤ ہے تو اسے خواب بھی اُلجھے اُلجھے دِکھائی دیتے ہیں۔ اس طرح استخارہ کسی مسئلہ کا حل معلوم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، کیونکہ خواب میں واضح طورپر مسئلہ کا حل موجود ہوتا ہے۔

استخارہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت نماز نفل ادا کریں، اس کے بعد دعا پڑھیں اور دائیں کروٹ چہرے کے نیچے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی رکھ کر سو جائیں۔ علاوہ ازیں جو بات معلوم کرنا چاہتے ہوں، سوتے وقت اسے ذہن میں دُہرائیں۔ تین روز تک یہ عمل جاری رکھیں، ان شاء اللہ تعالیٰ مقصد پورا ہوگا۔