وکی لیکس کے بانی کی حوالگی کیلئے درخواست کو ترجیحی بنیادوں پر قبول کیا جائے، زائد از 70 ایم پیز کی رائے
لندن 13اپریل ( سیاست ڈا ٹ کام ) برطانیہ کے زائداز 70 ارکان پارلیمنٹ نے اپنی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سویڈن کی جانب سے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی حوالگی کی کسی بھی درخواست کو ترجیحی بنیادوں پرقبول کرے ۔ اسانج امریکہ میں بھی مطلوب ہیں۔ اسانج کو جمعرات کو ایکواڈور کے لندن سفارتخانہ میں ضمانت سے فرار کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ اس کے علاوہ سرکاری دستاویزات کے افشا کے مقدمہ میں وہ امریکہ میں مطلوب ہیں اور امریکہ نے ان کی حوالگی کا وارنٹ بھی جاری کیا ہے ۔ اسانج نے 2012 میں سفارتخانہ میں پناہ طلب کی تھی جب وہ ضمانت پر تھا اور جنسی ہراسانی اور عصمت ریزی کے الزامات میں سویڈن کی حوالگی کی درخواست زیر التواء تھی ۔ ان الزامات کی اسانج مسلسل تردید کرتا رہا ہے ۔ ایک مکتوب حکومت کو روانہ کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ نے برطانیہ کے معتمد داخلہ ساجد جاوید سے خواہش کی ہے کہ سویڈن کو اس سلسلہ میں درکار مدد فراہم کی جانی چاہئے اگر وہ حوالگی کی درخواست کااحیاء کرتے ہیں۔ برطانیہ کے قانون کے مطابق اگر سویڈن ایک بار پھر حوالگی کی درخواست کرتا ہے تو اس تعلق سے فیصلہ کرنا ساجد جاوید کا کام ہے اور انہیں سابقہ مثالوں کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کرنا ہوتا ہے ۔ارکان پارلیمنٹ نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ ہمیں ایک پیام دینے کی ضرورت ہے کہ جنسی تشدد کے معاملات سے نمٹنے کو برطانیہ ترجیح دیتا ہے اور وہ الزامات کی سنگینی کو بھی محسوس کرتا ہے ۔ اسانج پر جنسی ہراسانی کے دعوے 2015 میں ختم ہوگئے ہیں اور سویڈن کے استغاثہ نے اس کے خلاف ابتدائی تحقیقات کے ذریعہ عصمت ریزی کے الزامات کو بھی ختم کردیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اسانج چونکہ دستیاب نہیں ہیں اس لئے یہ مقدمہ آگے نہیں بڑھایا جاسکتا ۔ اسانج کی گرفتاری کے بعد تاہم متاثرہ خاتون نے کہا ہے کہ اس کے مقدمہ کو دوبار شروع کیا جانا چاہئے تاہم اس دعوی کیلئے محدود مہلت جو دستیاب ہوتی ہے وہ اگسٹ 2020 میں ختم ہوجائیگی ۔