افسانوی امریکی تحقیقاتی صحافی سیمورہرش کا انٹرویو اور اپنی کتاب میں دعویٰ
اسلام آباد ۔ 27 ۔ اپریل : ( سیاست ڈاٹ کام ) ’ اسامہ بن لادن برسوں تک پاکستان کی حراست میں رہا اور بالاخر اس کی موت صرف اس لیے ہوئی کہ پاکستان نے امریکہ کے ساتھ اسامہ کی ہلاکت کے لیے ایک خفیہ سودا کیا تھا ‘ ۔ یہ الفاظ ہیں امریکہ کے ایک اعلیٰ سطحی صحافی کے جس نے نئے ثبوت کے ساتھ اور حکومت پاکستان کی ان یقین دہانیوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں پاکستان نے مسلسل یہی بات کہی کہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کئے جانے کے امریکی مشن کے بارے میں حکومت پاکستان کو بالکل لا علم رکھا گیا تھا ۔ امریکہ کے افسانوی تحقیقاتی صحافی سیمورہرش نے ایکبار پھر اپنا دعویٰ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ کے خفیہ مشن کے بارے میں پہلے سے جانتا تھا کہ کس طرح بحریہ کے سیل کمانڈوز اسامہ کا کام تمام کرنے والے ہیں ۔ 2011 میں ایبٹ آباد کے مکان کے کمپاونڈ میں اسامہ بن لادن کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا ۔ اسامہ کا مکان پاکستانی افواج کے لیے چلائے جارہے تربیتی اسکول سے بالکل قریب تھا ۔ انگریزی اخبار ڈان کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ہرش نے کہا کہ گذشتہ سال سے ان کے علم میں کچھ ایسے حقائق آئے ہیں جس نے ان کے اس یقین کو پختہ کردیا کہ بن دلان کی ہلاکت کے لیے امریکہ نے ساری دنیا کو جو تصویر دکھائی وہ جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں ۔
یاد رہے کہ بن لادن القاعدہ کا بانی تھا جس نے امریکہ پر 9/11 دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔ ہرش نے ایک اور انکشاف کیا کہ پاکستان نے 2006 ء سے اسامہ کو اپنی حراست میں رکھا تھا جس کے لیے پاکستان کو سعودی عرب کا زبردست تعاون حاصل تھا ۔ اس کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک سودا ہوا جس کے تحت یہ طئے پایا کہ امریکی بحریہ کے سیل کمانڈوز ایبٹ آباد میں اسامہ کے مکان پر دھاوا کریں گے لیکن دنیا کو یہی بتایا جائے گا کہ پاکستان اس مشن سے بالکل لا علم ہے ۔ دوسری طرف ہندوستان میں ٹکنالوجی کی زبردست ترقی کی وجہ سے پاکستان ہمیشہ چوکس رہا ۔ اس کے راڈارس اور F-16 ہمیشہ چوکس رہتے ہیں لہذا امریکی ہیلی کاپٹرس کے لیے پاکستان کو چوکس کیے بغیر ملک میں داخل ہونا تقریبا ناممکن تھا ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے خیال میں پاکستان نے اسامہ بن دلان کی گرفتاری کے لیے امریکہ کی مدد کی تو انہوں نے جواب دیا کہ ان کا خیال نہیں بلکہ ان کا یقین ہے کہ پاکستان نے ایسا ہی کیا ۔
یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگی کہ جب ہرش کے اس دعوے کو گزشتہ سال امریکہ کے ایک اخبار میں مضمون کی صورت میں شائع کیا گیا تھا تو وائیٹ ہاؤس میں کھلبلی مچ گئی تھی اور بالاخر وائیٹ ہاؤس کو مضمون کو من گھڑت اور جھوٹا کہتے ہوئے بیان جاری کرنا پڑا تھا ۔ جب کہ میڈیا میں بھی ہرش کے دعوے کو جھوٹا کہا گیا تھا تاہم ہرش اپنے موقف پر قائم رہا ۔ اس نے اپنی نئی کتاب میں بھی یہ دعوی کیا ہے جس کا عنوان ہے ’ دی کلنگ آف اسامہ بن لادن ‘ ( اسامہ بن لادن کی ہلاکت ) جو اسی ہفتہ شائع ہوئی ہے ۔ ہرش کا کہنا ہے کہ اس نے جھوٹ ہرگز نہیں کہا تھا ۔ ہرش کے مطابق اس وقت کے پاکستانی فوجی سربراہ اور آئی ایس آئی سربراہ نے امریکہ کے ساتھ یہ سودا کیا تھا جس سے پاکستان کے دیگر فوجی جنرلس جزبز اور پریشان سے ہوگئے تھے ۔ جن میں اس وقت کے ایر ڈیفنس کمانڈ کے سربراہ سب سے زیادہ پریشان تھے لہذا ان کی زبان بند رکھنے کے لیے فوج سے سبکدوشی کے بعد انہیں قومی ایرلائنز پی آئی اے کا صدر نشین بنادیا گیا تھا ۔ ’ ڈیموکریسی ناؤ ‘ کو بھی ہرش نے ایک انٹرویو کے دوران یہی دعویٰ کیا تھا امریکہ اور پاکستان نے مل کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی اور ایسی اچھی اداکاری کی کہ ہر ایک اُس اداکاری کو سچ سمجھنے پر مجبور ہوگیا ۔