اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو تین برس ہو گئے

اسلام آباد ، 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو آج جمعہ کے روز ٹھیک تین برس ہو گئے ہیں۔ بن لادن کو امریکی فوج کے کمانڈوز نے خفیہ آپریشن کر کے یکم اور 2 مئی 2011ء کی درمیانی رات پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے کچھ دور ایبٹ آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ہی ہلاک کر دیا تھا۔ بن لادن اپنی موت سے پہلے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ قریب چھ سال سے اسی کمپاؤنڈ میں رہائش پذیر تھے۔

بن لادن کی ہلاکت کی تیسری برسی کے موقع پر مختلف ماہرین نے جرمن اخبار ’ڈوئچے ویلے‘ کے ساتھ اپنے انٹرویوز میں کہا ہے کہ القاعدہ نٹ ورک کی جنوبی ایشیا میں موجودگی سے ابھی بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم اب اس کی توجہ کا مرکز مشرق وسطیٰ میں شام، عراق اور یمن نیز افریقہ میں نائجیریا اور صومالیہ جیسے ممالک ہیں۔ دوسری طرف اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کو تین سال گزر گئے، لیکن سرکاری طور پر ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ آج تک جاری نہیں کی گئی۔ 2 مئی 2011ء کو امریکی سیلز کے آپریشن کے بعد قومی سطح پر دفاعی اداروں کے کردار اور کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ یہ معاملہ منتخب سیول حکومت اور فوج کے درمیان تنازعہ کی صورت بھی بنا۔

سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بن لادن اس ملک میں چھ سال سے کیسے رہ رہا تھا، اس پر میں نے کمیشن بنا دیا۔ اب وہ پوچھ رہے ہیں کہ ویزے کیسے آئے تھے ہم تو پوچھنا چاہتے ہیں وہ کس ویزے پر آیا تھا؟ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے واقعے کے بعد 9 مئی کو پارلیمینٹ کا ’اِن کیمرہ‘ اجلاس بلایا جس میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل احمد شجاع پاشا سمیت دیگر نے ارکان پارلیمینٹ کو بریفنگ بھی دی۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کی سفارشات کی روشنی میں جون میں اس وقت کے سپریم کورٹ کے جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا گیا جس نے 201 گواہوں اور خفیہ دستاویزات کی روشنی میں ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی مگر وہ رپورٹ سرکاری طور پر جاری نہ کی گئی۔ تاہم اس رپورٹ کی ایک کاپی ایک عرب ٹی وی نے جاری کردی تھی۔

نائجیریا میں کار بم دھماکہ ، 19 ہلاکتیں
ابوجا ، 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) افریقی ملک نائجیریا کے یہاں دارالحکومت کی ایک مصروف شاہراہ پر جمعرات کی رات ایک کار بم دھماکے میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس اور حکومتی ذرائع نے بتایا کہ یہ بم دھماکہ ایک بس اسٹیشن سے کچھ ہی دور سکیورٹی چیک پوائنٹ کے قریب کیا گیا۔ اسی علاقے میں 14 اپریل کو ایک بڑے بم دھماکے میں کم از کم 75 افراد مارے گئے تھے۔ اُس حملے کی ذمہ داری مسلم عسکریت پسندوں نے قبول کر لی تھی۔ ابوجا میں یہ نیا بم حملہ وہاں عالمی اقتصادی فورم افریقہ کے آغاز سے صرف چار روز قبل کیا گیا ہے۔