اساتذہ کے تقررات کیلئے تلنگانہ حکومت سنجیدہ ، اندرون چھ ماہ اعلامیہ

ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کا ڈی ایس سی امیدواروں کو تیقن ، معیار تعلیم بڑھانے کا مشورہ
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اگست (سیاست نیوز) ڈی ایس سی اہل امیدواروں نے تقررات سے متعلق اعلامیہ کی اجرائی کا مطالبہ کرتے ہوئے آج ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے نمائندگی کی۔ ڈی ایس سی امیدواروں نے ایک تقریب کے موقع پر ڈپٹی چیف منسٹر کا راستہ روکنے کی کوشش کی جس پر انہوں نے امیدواروں کو طلب کرتے ہوئے ان کے مسائل کی سماعت کی ۔ امیدواروں نے بتایا کہ اہلیت کے باوجود اعلامیہ کی عدم اجرائی کے سبب وہ مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے ڈی ایس سی امیدواروں کو تیقن دیا کہ حکومت اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے سلسلہ میں سنجیدہ ہے اور آئندہ 6 ماہ میں ڈی ایس سی اعلامیہ کے سلسلہ میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا ۔ اسی دوران اساتذہ کی تنظیم پی آر ٹی یو کے اجلاس میں ڈپٹی چیف منسٹر نے شرکت کی اور سرکاری مدارس کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ عوامی نمائندے اور عہدیدار اپنے بچوں کو سرکاری اسکول روانہ کریں تو از خود ان اداروں کے معیار میں بہتری ہوگی اور عام خاندانوںکو بھی اس کا فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں اور عہدیداروں کی سرکاری مدارس سے عدم دلچسپی کے باعث ان مدارس کے معیار میں بھی کمی ہوئی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت اس بات کی کوشش کرے گی کہ سرکاری مدارس میں تمام تر بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں اور زیادہ سے زیادہ بچے ان مدارس سے رجوع ہوں۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنی بہتر کارکردگی کے ذریعہ سرکاری اسکولوں پر عوام کا اعتماد مستحکم کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سرکاری مدارس کے معیار پر اطمینان نہیں ہے جس کے باعث غریب اور متوسط خاندان ہی اپنے بچوں کو خانگی اسکولس روانہ کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے اساتذہ کو تیقن دیا کہ وہ ان کے مسائل کی یکسوئی کی کوشش کریں گے۔ محمود علی نے کہا کہ ایمسیٹ کونسلنگ کے بارے میں قطعی فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ ٹیچرس زمرہ کے ارکان قانون ساز کونسل موہن ریڈی ، سدھاکر ریڈی اور دوسرے اجلاس میں شریک تھے۔