حیدرآباد ۔ 8 جولائی (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد میں جاری اساتذہ کے تبادلوں کی کونسلنگ میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر دھاندلیوں و متعدد بے قاعدگیوں کے واقعات پیش آنے کی اطلاعات پائی جارہی ہیں اور ان اطلاعات کی روشنی میں ہی سابق کارپوریٹر بلدیہ حیدرآباد مجلس بچاؤ تحریک مسٹر محمد امجداللہ خان خالد کی زیرقیادت ایک وفد نے آج سکریٹریٹ میں ڈپٹی چیف منسٹر امور تعلیم مسٹر کے سری ہری سے ملاقات کی اور تبادلوں کی کونسلنگ میں کی جارہی بڑے پیمانے پر دھاندلیوں و متعدد بے قاعدگیوں سے متعلق تفصیلی یادداشت پیش کی۔ دوران ملاقات مسٹر محمد امجداللہ خان خالد نے مسٹر سری ہری کو مکمل تفصیلات سے واقف کروایا اور فی الفور ان دھاندلیوں و بے قاعدگیوں کے انسداد کیلئے مؤثر اقدامات کرتے ہوئے بالخصوص مسلم اساتذہ بشمول اردو میڈیم مدارس کے ساتھ مکمل انصاف کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔ مسٹر خالد کے مطابق بتایا جات ہیکہ خود ڈپٹی چیف منسٹر امورتعلیم مسٹر کے سری ہری نے بھی ان کی شکایت سے اتفاق کیا اور چند وجوہات کی روشنی میں کوئی اقدامات سے گریز کرنے کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے کئی مدارس میں 8 سال مدت تکمیل کرنے والے اساتذہ کی جائیدادوں کو مخلوعہ نہ بناتے ہوئے دھاندلیاں کی جارہی ہیں اور بعض مدارس میں تعداد کو کم بتاتے ہوئے ان مدارس پر اساتذہ کو تعینات نہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور جن مدارس میں تعداد قابل لحاظ ہے وہاں پر کسی اساتذہ کی نشاندہی نہیں کی جارہی ہے۔ اسی طرح آئندہ چند دنوں بعد اساتذہ کی ترقیوں کا عمل بھی شروع ہونے والا ہے اور اس میں بھی بڑے پیمانے پر دھاندلیاں و بے قاعدگیاں کئے جانے کا قوی امکان پایا جاتا ہے۔ ان حالات کی روشنی میں ہی مسٹر امجداللہ خان خالد نے اپنی پیش کردہ یادداشت میں مکمل تفصیلات پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا کہ حکومت بالخصوص ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل آفیسرس بشمول ڈی ای او حیدرآباد بھی اردو میڈیم مدارس کو آئندہ چند دنوں بعد مکمل طور پر مدارس کو بند کردینے کی سازشوں پر عمل پیرا دکھائی دے رہے ہیں۔