طلبہ پر منفی اثر، اساتذہ محکمہ تعلیم اور سکریٹریٹ کے چکر کاٹنے میں مصروف
حیدرآباد 19 جولائی (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کے بیشتر اضلاع میں موجود سرکاری اسکولوں میں سلسلہ تعلیم کا تاحال آغاز نہیں ہوپایا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے اساتذہ کے تبادلوں کیلئے قطعی فیصلہ نہ کیا جانا ہے۔ نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوئے تقریباً دو ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن تاحال تبادلوں کا عمل مکمل نہ کئے جانے کے سبب سرکاری اسکولوں میں خدمات انجام دے رہے اساتذہ اپنی خدمات کا باضابطہ آغاز نہیں کرپائے ہیں اور بیشتر اساتذہ محکمہ تعلیم اور سکریٹریٹ کے چکر کاٹنے میں مصروف ہیں۔ تبادلوں کے لئے اپنے پسندیدہ مقامات پر تقرر کو یقینی بنایا جاسکے۔ کئی سرکاری اسکولوں میں ہائی اسکول اساتذہ کی جانب سے نئے تعلیمی سال کے دوران نصاب کا آغاز تک نہیں کیا گیا ہے بلکہ بعض اسکولوں میں تو تعلیمی کیلنڈر تک تیار نہیں کیا گیا چونکہ اسکول ہیڈ ماسٹر خود اس بات سے واقف نہیں ہے کہ انھیں مستقبل میں کن اساتذہ کے ساتھ خدمات انجام دینی ہیں اور اسکولوں میں کونسے اساتذہ کے تقررات ہوں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے تبادلوں کے آغاز کے ساتھ ہی نصف سے زائد اساتذہ نے تبادلوں کے لئے درخواستیں داخل کی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں موجود ایک لاکھ 20 ہزار سرکاری اساتذہ میں 80 ہزار اساتذہ محکمہ تعلیم کے تحت خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں 70ہزار نے اس سال تبادلوں کے لئے درخواستیں داخل کی ہیں اور ان میں بیشتر کونسلنگ و تبادلوں کے امور میں مصروف ہیں۔ جاریہ تعلیمی سال کے تقریباً 50 یوم گزر جانے کے باوجود تبادلوں کا عمل مکمل نہ کئے جانے کے سبب اساتذہ میں ناراضگی پائی جاتی ہے بلکہ طلبہ و اولیائے طلبہ بھی مستقبل میں تعلیمی نصاب کی تکمیل کو لے کر فکرمند نظر آرہے ہیں۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے تبادلوں کے لئے درخواستیں داخل کرنے والے اساتذہ کو انتباہ دیا گیا تھا کہ وہ کلاس چھوڑ کر دفاتر کے چکر کاٹنے سے گریز کریں اور کونسلنگ کے لئے مقررہ وقت پر ہی رجوع ہوں لیکن اس انتباہ کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے بلکہ روایت کے مطابق کلاس چھوڑ کر دفاتر کے چکر کاٹتے ہوئے پسندیدہ مقامات کے انتخاب کے لئے اساتذہ مصروف نظر آرہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق میں تبادلوں کا عمل ماہ جولائی کے آغاز سے قبل مکمل کرلیا جاتا تھا لیکن اس بار متعدد مرتبہ تقررات کے عمل کو ملتوی کرتے ہوئے جو تاخیر کی گئی ہے اس کے نتیجہ میں طلباء کی تعلیم پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف علاقوں میں موجود سرکاری اسکولوں کی صورتحال بھی کچھ اسی طرح ہے اسی لئے یہ ضروری ہے کہ محکمہ تعلیم فوری طور پر اس جانب متوجہ ہو اور اساتذہ کے تبادلوں کے عمل کو تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کرتے ہوئے اسکولوں میں تعلیمی ماحول کی بحالی کے اقدامات کئے جائیں۔