اسکولس سے جامعات تک معیار تعلیم بلند کرنے بنیادی سہولتوں کی فراہمی ۔ ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 7 ستمبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری نے بڑے پیمانے پر ٹیچرس کے تقررات کرنے کیلئے اکتوبر میں نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اعلان کیا۔ اسکول سے یونیورسٹیز تک معیار تعلیم کو بلند کرنے اور بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے 2,000 کروڑ روپئے خرچ کئے جارہے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے ٹیچرس کے مخلوعہ جائیدادوں کی فہرست تیار کرلی ہے۔ تعلیمی اہلیت اور روسٹرس سسٹم کی تفصیلات جلد تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن کو پیش کی جائیں گی۔ اکتوبر میں ڈی ایس سی کیلئے اعلامیہ جاری کیا جائیگا۔ آئندہ میں ڈی ایس سی کیلئے اعلامیہ جاری کیا جائیگا۔ آئندہ سال اگست تک تمام جائیدادوں پر تقررات کے عمل کو مکمل کردیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھرا میں حکمرانوں کی غلط تعلیمی پالیسیوں اور مناسب حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے عوام کا سرکاری تعلیمی اداروں پر اعتماد اُٹھ گیا تھا۔ علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد گزشتہ تین سال سے سرکاری تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم کو بلند کرنے اور بنیادی سہولتوں کی بحالی کیلئے ٹی آر ایس حکومت بڑے پیمانے پر اقدامات کر رہی ہے جس سے سرکاری تعلیمی اداروں پر دوبارہ اعتماد بحال ہورہا ہے۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں شرح داخلہ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر سماج کے ہر غریب بچے کو مفت اور اعلیٰ تعلیم کی تمام سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔ کارپوریٹ کے طرز پر سرکاری اسکولس میں مسابقت کی تعلیم فراہم کرنے کے جی تا پی جی مفت تعلیمی نظام کا آغاز کیا گیا۔ ایجوکیشن سسٹم کے خامیوں کی نشاندہی کرکے ان کو دُور کرنے اقدامات کئے جارہے ہیں جسکے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ سابق حکمرانوں نے من مانی فیصلے کرتے ہوئے کالجس کی منظوری دی ہے، لیکن کالجس کیلئے درکار فنڈز، تقررات اور بنیادی سہولتوں اور معیاری تعلیم کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دی۔ تلنگانہ حکومت مسائل کا جائزہ لینے کے بعد اس کو دور کرنے جونیر کالج سے یونیورسٹیز تک عمارتوں کی تعمیرات اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے 1,000 کروڑ روپئے خرچ کررہی ہے۔ اس کے علاوہ مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کی بھی منظوری دی ہے۔ کنٹراکٹ لیکچررس کی خدمات کو مستقل کیا گیا تھا تاہم کانگریس کے ایک ترجمان نے عدالت سے رجوع ہوکر اس پر حکم التواء حاصل کیا۔ عدالت نے جی او 16 کو کالعدم قرار دیا جس سے یہ عمل رک گیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے کنٹراکٹ پر خدمات انجام دینے والے لیکچررس کے ساتھ انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرکے ان کی تنخواہوں میں صدفیصد اضافہ کیا ہے۔ بہت جلد تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کو مخلوعہ جائیدادوں کی فہرست پیش کرکے لیکچررس کا تقرر کیا جائیگا۔ اسکولی تعلیم میں کئی مسائل ہیں، کئی ایسے اسکولس ہیں جہاں کلاس رومس کی تعداد کم ہے۔ بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں ۔ کئی اسکول عمارتیں خستہ حالت میں ہیں۔ ان کا جائزہ لیا گیا اور 1000 کروڑ روپئے کے مصارف سے تمام سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ اسکولس سے یونیورسٹی تک بنیادی سہولتیں فراہم کرنے 2,000 کروڑ روپئے خرچ کئے جارہے ہیں۔ عوام سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے ایل کے جی تا پی جی تک مفت انگریزی معیاری تعلیم فراہم کرنے پانچویں جماعت تا 12 ویں جماعت تک 525 ریسیڈنشیل اسکولس قائم کئے گئے ہیں۔ ( متعلقہ خبر اندرونی صفحات پر )