بے حسی بڑھتی جارہی ہے ، آدھار اور دیگر اہم بلس پر مباحث سے گریز ، پارلیمنٹ کے انداز کارکردگی پر ورون گاندھی کی شدید تنقید
نئی دہلی ۔ یکم اگسٹ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی رکن ورون گاندھی نے آج لوک سبھا میں جاری کئی روایات کے تعلق سے سوالات اُٹھائے ۔ ان میں قانون سازوں کو خود اپنی تنخواہوں میں اضافہ کا اختیار اور اہم بلس جیسے آدھار قانون سازی وغیرہ کی بحث کے بغیر ہی منظوری بھی شامل ہے ۔ وقفۂ صفر کے دوران انھوں نے یہ مسئلہ اُٹھاتے ہوئے قانون ساز ارکان کی جانب سے خود اپنی تنخواہوں کے فیصلے کو ’’شرمناک‘‘ قرار دیا ۔ انھوں نے کہاکہ لوک سبھا اجلاس کی تعداد جو سال 1952 ء میں 123 دن تھی اب 2016ء میں گھٹ کر صرف 75 دن رہ گئی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ قانون ساز ارکان نے گزشتہ ایک دہے کے دوران اپنی تنخواہوں میں 400فیصد اضافہ کرلیا ۔ انھوں نے جاننا چاہا کہ کیا فی الواقعی وہ اس اضافہ کے حقدار ہیں؟ سرمائی سیشن 2016 ء کی کارکردگی صرف 16 فیصد رہی ۔ یہ انتہائی شرمناک بات ہے ۔ ٹیکس سے متعلق بلس جن کی اہمیت آدھار کی طرح ہے ، کمیٹی سے رجوع کئے بغیر ہی اندرون دو ہفتے منظور کرلئے گئے۔ ورون گاندھی نے آدھار بل کو پارلیمانی کمیٹی سے رجوع نہ کرنے پر بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا اور اُن کے موقف خود حکومت کیلئے پشیمانی کا موجب تھا کیونکہ اپوزیشن جماعتیں بھی اس اہم ترین بل کو ایوان میں سرسری طورپر منظور کرنے کا الزام عائد کررہی ہیں۔ ورون گاندھی نے ارکان کی جانب سے اکثر تنخواہوں میں اضافہ کے مطالبہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جواہر لال نہرو کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں اُس وقت عوام کی تکالیف کا اندازہ کرتے ہوئے چھ ماہ تک تنخواہ نہ لینے کا اجتماعی طورپر فیصلہ کیا تھا ۔
انھوں نے ماضی کے ایسے کئی واقعات بطور مثال سنائے ۔ انھوں نے کہاکہ جب تنخواہ میں بار بار اضافہ کیا جاتا ہے تو اُن کے ذہن میں ایوان کے اخلاقی اقدار کے تعلق سے فکر بڑھتی ہے ۔ تقریباً 18000 کسانوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران خودکشی کی لیکن ہم ان پر توجہہ نہیں دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خود اپنی تنخواہ میں اضافہ کا اختیار رکھنا بھی جمہوری اقدار کے منافی ہے ۔ انھوں نے اس ضمن میں بیرونی اتھاریٹی قائم کرنے کی وکالت کی ۔ ٹاملناڈو کے کسانوں کا حال ہی میں دہلی میں کئے گئے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے خود اپنا پیشاب پی لیا اور اُن ڈھانچوں کے ساتھ مظاہرہ کیا جن کسانوں نے خودکشی کی تھی ۔ اس احتجاج کا مقصد اُن کے مسائل کی طرف توجہہ مبذول کرواناتھا ۔ اس کے بعد انھوں نے ٹاملناڈو اسمبلی میں 19 جولائی کو ارکان اسمبلی کی تنخواہیں دوگنی کرنے کے فیصلے کا ذکر کیا اور کہاکہ اس سے یہی پیغام ملتا ہے کہ ہم کس قدر بے حس ہوگئے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ برطانیہ میں قانون ساز ارکان کی تنخواہ میں 13 فیصد اضافہ ہوا اس کے برعکس ہم نے گزشتہ ایک دہے کے دوران 400 فیصد اضافہ کیا ہے ۔ کیا ہم حقیقی معنوں میں اس قدر اضافہ کے حقدار ہیں ؟ انھوں نے کہاکہ برطانیہ میں تنخواہوں پر نظرثانی کیلئے ایک آزاد اتھاریٹی پائی جاتی ہے لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے پاس ایسا کوئی میکانزم نہیں ہے ۔ حالانکہ ہندوستانی پارلیمانی جمہوریت کو برطانیہ سے ہی اخذ کیا گیاہے ۔ ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے نے اُن کی تائید کی ۔