پارلیمانی کارروائی کے ضائع ہوجانے کا بیحد افسوس ، ایوانِ بالا میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ پر زور ، وینکیا نائیڈو کا خطاب
نئی دہلی ۔ 28 مارچ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) پارلیمانی کارروائی کے عملاً ضائع ہوجانے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے راجیہ سبھا چیرمین ایم وینکیانائیڈو نے آج ارکان پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی نظام سیاست کے معیار کو مزید تباہ نہ کریں۔ اب یہاں سے خود کوبہتر اور بااخلاق بناکر نئی شروعات کریں۔ نائیڈو نے اس نکتہ کی جانب بھی توجہ دلائی کہ راجیہ سبھا میں خواتین کی نمائندگی بہت ہی کم ہے ۔ 2010 ء میں خواتین تحفظات بل کی منظوری کے باوجود ایوان بالا میں خواتین کی تعداد کم ہے ۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ تمام سیاسی پارٹیاں اس خصوص میں ترجیحی اقدامات کریں گے ۔ وینکیا نائیڈو کا یہ بیان اس تناظر میں سامنے آیا ہے کہ پارلیمنٹ بجٹ سیشن کا دوسرا مرحلہ بھی احتجاج کی نذر ہوگیا ۔ 5 مارچ سے بجٹ سیشن کا دوسرا مرحلہ شروع ہوا تھا ، اس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کسی کام کاج کے بغیر مسلسل تعطل کا شکار رہے ۔ ایوانِ بالا میں صرف پیمنٹ آف گرائجویٹی (ترمیمی ) بل 2017 ء کو منظور کیا جاسکا جبکہ لوک سبھا میں فینانس بل 2018 ء منظور کرلیا گیا ۔ راجیہ سبھا سے سبکدوش ہونے والے تقریباً 60 ارکان سے خطاب کرتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے کہاکہ گزشتہ تین سیشن کے دوران مجھے ایوان کی صدارت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ اتنی کم مدت کے دوران میرے اندر ملا جلا جذبہ پیدا ہوا ہے ۔ اس سیشن میں کئی مرتبہ میں نے پارٹیوں سے اور اُن کے قائدین سے اپیل کی کہ وہ ایوان کی کارروائی کو پرسکون طورپر چلانے میں مدد کریں۔ مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ ایوان کی کارروائی میں خلل پیدا ہونے سے مجھے تکلیف ہوئی ہے ۔
ایک طرف وینکیا نائیڈو نے کہاکہ کئی موقعوں پر ایوان کے اندر نہایت ہی معیاری مباحث دیکھے گئے جبکہ دوسری طرف مجھے یہ دیکھ کر صدمہ ہوا کہ ایوان کے اندر نظم و ضبط درہم برہم کیا گیا۔ ڈسپلین شکنی کے کئی واقعات دیکھے گئے اور کارروائی میں باربار خلل ڈالا گیا۔ انھوں نے پارلیمنٹیرین پر زور دیا کہ براہِ کرم وہ ہمارے سیاسی نظامِ حکومت کے معیار کو مزید تباہ نہ کریں۔ جو کچھ بھی ہوا اب اس پر ماتم کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اب ہمیں خود کو پہلے سے بہتر اور بااخلاق بناکر پیش کرتے ہوئے نئی شروعات کرنی چاہئے ۔ ہمیں اپنے اندر ہی جھانک کر دیکھنا ہوگا کہ ہم نے عوام کی خدمت کیلئے کیا ذمہ داری ادا کی ہے ۔ انھوں نے جذباتی اپیل کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ ہمارے سپاہیوں کی قربانیوں کو یاد کریں اور خود کی ذمہ داریوں کا بھی جائزہ لیں۔ جن سپاہیوں نے سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے شہادت حاصل کی ، ان کیلئے ملک میں صدرجمہوریہ کی جانب سے سوریہ چکرا کا اعزاز دیا گیا ۔ سرحدوں پر تعینات سپاہی نامساعد حالات ، خراب موسم کے باوجود اپنی جان کی بازی لگاکر پہرہ دیتے ہیں۔ دشمن کا مقابلہ کرتے ہیں اور ملک کی یکجہتی اور ایکتا کیلئے کام کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میرا یہ حوالہ کسی سیاسی حربہ کا حصہ نہیں ہونا چاہئے اور اس ایوان کو سیاسی اکھاڑا نہیں بنایا جانا چاہئے ۔ جمہوریت میں بلاشبہ کسی رائے پر اتفاق ہوتا ہے تو کسی پر نااتفاقی پائی جاتی ہے ۔ میں مستقبل میں ایوان کے اندر عوامی مسائل پر جامع غورو خوض کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نظم و ضبط دیکھنا چاہتا ہوں ۔