اروناچل پردیش کے چیف منسٹر اور وزراء برطرف

صدر راج کے نفاذ کے بعد گورنر کا اقدام، وزراء کے دفاتر مہربند، گاڑیاں ضبط
ایٹانگر ۔ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر اروناچل پردیش نابم ٹوکی اور ان کے تمام ساتھی وزراء کو آج گورنر نے فوری اثر کے ساتھ برطرف کردیا۔ ایک دن قبل سیاسی عدم استحکام پیدا ہونے پر ریاست میں صدر راج نافذ کیا گیا تھا۔ گورنر جیوتی پرشاد راج کھوا نے کہا کہ دیگر تمام سیاسی تقررات جیسے مشیر، خصوصی فرائض پر تعینات عہدیدار اور خصوصی آفیسرس جن کا تقرر چیف منسٹر نے کیا تھا، برطرف کردیئے گئے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ سابق چیف منسٹر، وزراء اور پارلیمانی معتمدین کے حفاظتی انتظامات کا ایک مجلس قائمہ تخمینہ کرے گی اور اس کی سفارشات کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ مراسلہ میں کہا گیا ہیکہ یہ اقدامات صدر پرنب مکرجی کی جانب سے ریاست میں صدر راج کے اعلامیہ کی پیروی میں کئے گئے ہیں۔ تمام احتیاطی، انسدادی اور دیگر اقدامات کا مقصد نظم و ضبط اور امن عامہ کی برقراری ہے۔ کوئی بند، سڑکوں کی ناکہ بندی، گھیراؤ اور ایسی دیگر غیرقانونی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ سابق چیف منسٹر، وزراء، پارلیمانی معتمدین کے دفاتر کو فوری مہربند کردیا جائے تاکہ تمام سرکاری فائلس اور دستاویزات کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

گورنر نے حکم دیا کہ چیف منسٹر، وزراء اور پارلیمانی معتمدین بشمول وہ جن کے تبادلے اور تعیناتی سپرنٹنڈنٹ پولیس، معاون معتمدین، ڈائرکٹر، سربراہ محکمہ اور چیف انجینئر جن پر چیف منسٹر اور ان کے کابینی وزراء فیصلے کرنے والے تھے، ان کے کاغذات اب گورنر کو پیش کئے جائیں۔ تاہم دیگر عہدیداروں کے تبادلوں اور تعیناتی کے جو احکامات چیف سکریٹری اور متعلقہ پرنسپل سکریٹریوں نے کئے ہیں، برقرار رہیں گے۔ گورنر راج کھوا کی رپورٹ کی بنیاد پر مرکزی کابینہ نے ریاست میں صدر راج کے نفاذ کا فیصلہ کیا تھا۔ گورنر نے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ تمام سرکاری گاڑیوں اور دفاتر کے آلات جو سابق چیف منسٹر، وزراء اور پارلیمانی معتمدین کی تحویل میں تھے، چیف سکریٹری کی تحویل میں لے لئے جائیں۔ دریں اثناء کانگریس نے کہا کہ وہ اروناچل پردیش کے باغیوں سے ربط پیدا کرنے کے سلسلہ میں کھلا ذہن رکھتی ہے جبکہ اروناچل پردیش بی جے پی نے آج صدر راج کے نفاذ کے بعد ریاست کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا اور الزام عائد کیا کہ کانگریس میں خانہ جنگی کی وجہ سے اروناچل پردیش کا بحران پیدا ہوا ہے۔