اروناچل پردیش میں صدر راج کے مسئلہ پر مرکز کو سپریم کورٹ کی نوٹس

جمعہ تک جواب داخل کرنے مرکز کو ہدایت، کانگریس کی درخواست پر سماعت، گورنر سے فی الفور رپورٹ طلبی

نئی دہلی ۔ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اروناچل پردیش میں صدر راج کے مسئلہ پر سپریم کورٹ نے آج مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جملہ 29 جنوری تک جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔ قبل ازیں اروناچل پردیش اسمبلی کے اسپیکر نابم ریبیا اور کانگریس پارٹی نے عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوتے ہوئے اس مسئلہ پر مداخلت کی درخواست کی تھی۔ اس مقدمہ کی آئندہ سماعت یکم ؍ فروری کو ہوگی۔ قبل ازیں ایک ڈرامائی قدم اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ نے اروناچل پردیش کے گورنر جیوتی پرساد راج کھوا کے دفتر کو ہدایت کی تھی کہ اس ریاست میں نابم ٹوکی کے زیرقیادت کانگریس کی حکومت کو برطرف کرتے ہوئے صدر راج نافذ کرنے کے اسباب کے بارے میں اندرون 15 منٹ رپورٹ پیش کی جائے گی۔ جسٹس جگدیش سنگھ کہکر کی قیادت میں سپریم کورٹ کی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کے دوران  اروناچل پردیش کے گورنر کے وکیل کو ہدایت کی کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے بارے میں فی الفور رپورٹ پیش کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی معلوم کرنا چاہا کہ اس کو ریاست کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں کس لئے باخبر نہیں کیا گیا۔

اس دوران جسٹس کہکر نے کانگریس کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں کئی خامیوں اور نقائص کی نشاندہی کی، جس میں سپریم کورٹ رجسٹری کیلئے مقرر کورٹ فیس میں 800 روپئے کم ادائیگی بھی شامل ہے۔ رجسٹری نے درخواست کے متن کیلئے استعمال کردہ فاؤنٹ پر بھی اعتراض کیا اور دریافت کیا کہ آخر یہ کیا فاؤنٹ استعمال کیا گیا ہے۔ سینئر وکلاء خامی ایس نریمان اور کپل سبل نے فوری سماعت کی استدعا کے ساتھ تازہ درخواست دائر کی تھی۔ بنچ نے وکلاء کو ہدایت کی ہیکہ درخواست میں پائی جانے والی خامیوں کو بعجلت ممکنہ دور کیا جائے جن کی رجسٹری کی طرف سے نشاندہی کی گئی ہے۔ اروناچل پردیش کانگریس کے چیف وہپ راجیش تاچو نے یہ درخواست دائر کی تھی جس میں گورنر کی رپورٹ اور صدر راج کے نفاذ کو مرکزی کابینہ کی منظوری کے خلاف چیلنج کیا گیا ہے۔ واضح رہیکہ اروناچل پردیش کی 60 رکنی اسمبلی میں کانگریس کے 47 ارکان تھے، لیکن حکمراں جماعت کو اس وقت دھکہ لگا جب اس کے 21 ارکان نے اپنی پارٹی کے خلاف بغاوت کردی اور چیف منسٹر نابم ٹوکی کی حکومت کو بیدخل کرنے باغیوں کی کوششوں کو بی جے پی کے 11 ارکان اسمبلی کی تائید حاصل ہوگئی تھی۔ بعدازاں کانگریس کے 14 باغی ارکان نااہل قرار دیئے گئے ت