دنیا کے کسی بھی حصہ بشمول ہندوستان میں ہوسکتے ہیں ، ڈاکٹر آر کے چھڈا کا بیان
رتنا چوٹرانی
حیدرآباد ۔ 22 ۔ مئی : این جی آر آئی کے سینئیر سائنس دان ڈاکٹر آر کے چھڈا نے کہا کہ زیر زمین تغیرات کے دوران دنیا کے کسی بھی حصہ میں بشمول ہندوستان ہمالیائی علاقوں میں بڑے پیمانہ کے ایک یا دو زلزلہ واقع ہوسکتے ہیں جس کی شدت رچرڈ اسکیل پر 8 یا اس سے زائد ہوسکتی ہے ۔ کل خلیج بنگال میں پیش آئے زلزلوں کے بارے میں نمائندہ سیاست سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر چھڈا نے کہا کہ تغیرات ارضی (seismic active) مدت کا 2004 میں آغاز ہوا جس کے دوران 9.2 سومترا زلزلہ وقوع پذیر ہوا ۔ یہ حالت مزید 4 تا 5 سال جاری رہنے کا امکان ہے جس کے دوران بڑی شدت کے ایک دو زلزلے دنیا میں کسی بھی مقام بشمول ہندوستان میں ہوسکتے ہیں جس کی شدت رچرڈ اسکیل پر 8 یا اس سے زائد ہوسکتی ہے ۔ مشاہدات کے مطابق سیسمک ایکٹیو مدت 15 سال کے لیے ہوتی ہے جو 1950 تا 1965 دیکھی گئی اس سے پہلے 1905 تا 1920 کے دوران یہ حالت رہی ۔ ماضی میں 2004 سے اب تک دنیا بھر میں 8.5 اور اس سے زائد شدت کے چھ زلزلے ہوئے اور اس مدت کے اختتام سے قبل دنیا میں کہیں بھی 8 یا اس سے زائد شدت کے ایک یا دو بڑے زلزلے واقع ہونے کا امکان ہے ۔ کل کے زلزلہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انٹرا پلیٹ میں 6.0 کی شدت کا زلزلہ وقوع پذیر ہوا اور اس علاقہ میں ارضیاتی تغیرات بکھیرے ہوئے ہیں ۔ یہ سبڈکشن زون یعنی ہندوستانی پلیٹ سے دور ہے اور انڈمان اور سومترا ریجن کے ساتھ برما کے پلیٹ سے نیچے ہے ۔ کل وقوع پذیر ہوا یہ خصوصی زلزلہ سبڈکشن زون سے کم از کم 600 کیلو میٹر پر ہوا ۔ ڈاکٹر چھڈا نے کہا کہ اسٹریس باونس کی وجہ جب ہندوستانی پلیٹ یوریسین پلیٹ پر شمالی نقطہ سے ٹکراتا ہے تو اوسط شدت کا زلزلہ بار بار واقع ہوتاہے ۔ کل کا زلزلہ اسٹرانگ سلپ فالٹ کے ساتھ پیش آیا جس میں صرف افق کے متوازی حرکت ہوگی اس طرح یہ سونامی کا باعث نہیں ہوگا ۔۔