اردو یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں کی شکایات کا جائزہ لینے ظفر سریش والا کاعزم

حیدرآباد۔/3اپریل، ( سیاست نیوز) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا نے واضح کیا کہ وہ یونیورسٹی کے معیار میں بہتری کے ساتھ ساتھ تقررات اور دیگر اُمور میں پائی جانے والی مبینہ بے قاعدگیوں پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے ہر سطح پر یونیورسٹی کو ایک کامیاب یونیورسٹی میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور وہ یونیورسٹی کی موجودہ صورتحال سے مطمئن نہیں۔ ’ سیاست ‘ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں ظفر سریش والا نے کہا کہ انہیں مختلف گوشوں سے یونیورسٹی میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں کے سلسلہ میں شکایات ملی ہیں اور وہ ان کا جائزہ لیتے ہوئے وزارت فروغ انسانی وسائل سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں ایک لاکھ 65 ہزار طلبہ کا دعویٰ کیا جارہا ہے لیکن صرف 65ہزار طلبہ ہی کورسیس سے وابستہ ہیں جبکہ ایک لاکھ طلبہ کے داخلے اور ان کی حاضری اور تعلیم کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔ اس طرح وہ یونیورسٹی کو نامکمل تصور کرتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی میں موجود انفراسٹرکچر کو مزید بہتر بناتے ہوئے تعلیمی معیار میں اضافہ کریں تاکہ دیگر یونیورسٹیز کے ساتھ اردو یونیورسٹی بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ ظفر سریش والا نے کہا کہ وہ اردو یونیورسٹی کو دیگر سنٹرل یونیورسٹیز کے معیار پر لے جانا چاہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں وہ شعبہ تعلیم کے ماہرین سے مشاورت کررہے ہیں اور ان کی رائے حاصل کرنے کے بعد ہی لائحہ عمل طئے کیا جائے گا۔ تین ماہ قبل چانسلر کے عہدہ کا جائزہ لینے والے ظفر سریش والا نے کہا کہ یونیورسٹی حکام کے بارے میں انہیں کافی شکایات ملی ہیں لیکن وہ صرف شکایات کے بجائے ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف سے متعلق کئی اُمور کے بارے میں مختلف گوشوں سے انہیں نمائندگیاں وصول ہوئی ہیں۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے اقلیتی قائدین اور مختلف تنظیموں نے ان سے نمائندگی کی۔ وہ اس سلسلہ میں یونیورسٹی حکام سے رپورٹ طلب کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی یونیورسٹیز سے اردو یونیورسٹی کو مربوط کرنے کیلئے انہوں نے یادداشت مفاہمت کی جس پر عمل آوری کا جلد آغاز ہوگا۔ اس طرح اردو یونیورسٹیز کے دائرہ کار میں وسعت پیدا ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ عرصہ میں انڈسٹری کے نان ٹیچنگ اسٹاف نے اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے بحیثیت چانسلر ہڑتالی ملازمین سے راست طور پر بات چیت کی اور انصاف کا یقین دلایا جس کے بعد ہڑتال ختم کردی گئی۔ ظفر سریش والا نے کہا کہ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کے ساتھ مکمل انصاف کیا جائے گا اور کسی بھی گوشہ سے ناانصافی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یونیورسٹی کی کئی ڈگریوں کو مسلمہ حیثیت حاصل نہ ہونے کے سبب طلبہ کا مستقبل تابناک نہیں ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی کی ڈگریوں کو مسلمہ حیثیت حاصل ہو تاکہ فارغ ہونے والے طلبہ اس ڈگری کی بنیاد پر اعلیٰ تعلیم یا پھر روزگار حاصل کرسکیں۔ ایک سوال کے جواب میں ظفر سریش والا نے کہا کہ چانسلر کی حیثیت سے وہ اختیارات کی کوئی پرواہ نہیں کرتے کیونکہ اگر عزم مصمم ہو تو اختیار کے بغیر بھی سدھار لایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے معاملات میں سی بی آئی تحقیقات کے سلسلہ میں ان سے نمائندگیاں کی گئی ہیں اور وہ ان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ چانسلر اردو یونیورسٹی نے واضح کیا کہ وہ یونیورسٹی میں قواعد کے برخلاف سرگرمیوں پر تماشائی نہیں رہ سکتے اور وہ صرف عہدہ کی لالچ میں نہیں بلکہ یونیورسٹی کی ترقی کیلئے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح ہے اور وہ اردو یونیورسٹی کے ذریعہ اس کام کی تکمیل کے خواہاں ہیں۔ ظفر سریش والا نے کہا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یونیورسٹی میں اصلاحات اور اس کی کارکردگی کو کس طرح بہتر بنایا جائے۔ وہ یونیورسٹی کے اُمور کے سلسلہ میں وزارت فروغ انسانی وسائل سے رجوع ہوں گے اور ضرورت پڑنے پر وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی نمائندگی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے مقاصد کی تکمیل ان کی ترجیح ہے اور یونیورسٹی کے اُمور قواعد کے مطابق انجام دیئے جانے چاہیئے۔ظفر سریش والا نے کہا کہ خلیجی ممالک میں مقیم ہندوستانی اپنے بچوں کی تعلیم کے بارے میں کافی فکر مند ہیں اگر اردو یونیورسٹی فاصلاتی تعلیم کا دائرہ کار وسیع کرتی ہے تو خلیجی ممالک میں ہندوستانیوں کے بچوں کی تعلیم کا مسئلہ حل ہوگا۔