اردو یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کیلئے مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل کی توجہ

حیدرآباد۔/17جون، ( سیاست نیوز) مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں گزشتہ برسوں ہوئی بے قاعدگیوں کی تحقیقات پر توجہ مرکوز کی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وزارت نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سابق وائس چانسلر محمد میاں کی میعاد میں کئے گئے تمام تقررات کی تفصیلات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو یونیورسٹی سے تمام تفصیلات طلب کرے گی۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ وزارت کو حالیہ عرصہ میں مختلف تقررات میں بے قاعدگیوں سے متعلق شکایات معہ شواہد پیش کی گئیں جس میں واضح طور پر قواعد کی خلاف ورزی جھلک رہی ہے۔ اس سلسلہ میں مرکزی حکومت نے سخت نوٹ لیتے ہوئے تمام تقررات کی جانچ کا فیصلہ کیا تاکہ یونیورسٹی کے تمام اُمور میں شفافیت اور قواعد کی پابندی کا جائزہ لیا جاسکے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت فروغ انسانی وسائل کی جانب سے جو تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں ان میں تقرر کئے گئے عہدے، عہدوں کیلئے موصولہ درخواستیں، تمام درخواست گذاروں کی تعلیمی قابلیت اور تجربہ، شارٹ لسٹ کی گئی فہرست، اسکریننگ یا سلیکشن کمیٹی میں شامل افراد اور ان کی تفصیلات اور تقرر کئے گئے شخص کی قابلیت اور معیار جیسی تفصیلات شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام نے مختلف شعبہ جات کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹس کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے قریبی افراد پر مشتمل سلیکشن اور اسکریننگ کمیٹی تشکیل دی تھی اور ایک ہی کمیٹی کو مختلف تقررات کے سلسلہ میں استعمال کیا گیا۔ وزارت فروغ انسانی وسائل اس بارے میں بھی معلومات حاصل کررہی ہے کہ ایک اسکریننگ کمیٹی کو کتنے تقررات کے سلسلہ میں استعمال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت نے ٹی اے؍ ڈی اے کے نام پر لاکھوں روپئے کے خرچ اور دیگر مالی بدعنوانیوں کی جانچ کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں تحقیقات کے طریقہ کار جلد وضع کرلئے جائیں گے اور یونیورسٹی سے تفصیلات طلب کی جائیں گی۔ اسی دوران یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا نے مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل کی جانب سے اس طرح کی کسی بھی تحقیقات کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ وزارت کے کسی بھی اقدام سے لاعلم ہیں لیکن اگر تحقیقات کی جاتی ہے تو وہ اس کا خیرمقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں پائی جانے والی خامیوں کی جانچ کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ مرکز چاہتا ہے کہ اردو یونیورسٹی کا معیار دیگر قومی یونیورسٹیز کے برابر رہے۔ ظفر سریش والا نے کہا کہ وہ نئے وائس چانسلر سے اس بات کی خواہش کریں گے کہ وہ گزشتہ پانچ برسوں میں یونیورسٹی کی ناقص کارکردگی کی وجوہات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔ اس رپورٹ میں ناقص کارکردگی کی وجوہات کی مختلف زاویوں سے جانچ کی جائے گی جس میں کم اہلیت والے افراد کے تقرر اور دیگر اُمور شامل ہوں گے۔

نہوں نے کہا کہ وہ نئے وائس چانسلر کو آئندہ پانچ برسوں کیلئے یونیورسٹی کی روڈ میاپ پیش کریں گے اور ہر چھ ماہ میں یونیورسٹی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے مقابلہ اردو یونیورسٹی کے شعبہ جات کافی پسماندہ اور پیچھے ہیں اُن کے معیار کو بلند کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ اس سلسلہ میں جب انچارج وائس چانسلر پروفیسر خواجہ محمد شاہد سے ربط قائم کیا گیا تو انہوں نے لا علمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت سے کوئی بھی معلومات کیلئے مکتوب رجسٹرار کے نام پر روانہ کیا جاتا ہے۔ اس بارے میں جب رجسٹرار پروفیسر رحمت اللہ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ وزارت فروغ انسانی وسائل اور یو جی سی کی جانب سے مختلف اُمور کے سلسلہ میں وقتاً فوقتاً وضاحتیں طلب کی جاتی ہیں لیکن تقررات اور مالی بے قاعدگیوں کے بارے میں ابھی تک کوئی وضاحت طلب نہیں کی گئی۔ اسی دوران بتایا جاتا ہے کہ سابق وائس چانسلر کے حواری اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ کسی بھی طرح یونیورسٹی میں ایک وداعی تقریب منعقد کی جائے جس میں سابق وائس چانسلر کے کارناموں کی تفصیلات پر مشتمل بروچر جاری کیا جائے۔ یونیورسٹی کے میڈیا کوآرڈینیٹر اور سابق وائس چانسلر کے وزیر باتدبیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے شخص کو اس پروگرام کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ دوسری طرف سابق وائس چانسلر کی سرگرمیوں سے ناراض اساتذہ اور ملازمین گزشتہ پانچ برس کی ناکامیوں اور بے قاعدگیوں کی تفصیلات پر مشتمل کتابچہ جاری کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔