اردو یونیورسٹی میں اصلاحی اقدامات کو روکنے کی کوشش

سابق وائس چانسلر کے حامی سرگرم، وائس چانسلر ڈاکٹر اسلم پرویز چیلنجس کا سامنا کرنے تیار
حیدرآباد۔/5جنوری، ( سیاست نیوز) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری بے قاعدگیوں کے خاتمہ اور یونیورسٹی کے معیار کو بلند کرنے کیلئے اصلاحی اقدامات کرنے والے وائس چانسلر ڈاکٹر اسلم پرویز کو زبردست چیلنجس کا سامنا ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ سابق وائس چانسلر اور ان کے حواریوں نے بالواسطہ طور پر مخالف مہم کے ذریعہ اصلاحی اقدامات میں رکاوٹ پیدا کرنے کا بیڑہ اُٹھایا ہے۔ ڈاکٹر اسلم پرویز جنہوں نے وائس چانسلر کی حیثیت سے جائزہ حاصل کرتے ہی تمام بے قاعدگیوں کی جانچ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے سابق وائس چانسلر کے حواری حرکت میں آگئے۔ یونیورسٹی میں آج بھی سابق وائس چانسلر کے حامیوں کی کثیر تعداد موجود ہے جو کسی نہ کسی  بے قاعدگی میں ملوث ہیں لہذا وہ کسی بھی طرح تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مخالف طاقتیں طرح طرح کے حربے استعمال کرتے ہوئے یونیورسٹی میں اُلجھن کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا اور وائس چانسلر ڈاکٹر اسلم پرویز نے گزشتہ دو ماہ میں نہ صرف یونیورسٹی کی ڈگری کی مسلمہ حیثیت کو بحال کیا بلکہ مختلف کورسیس کے آغاز کیلئے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن سے منظوری حاصل کرلی ہے۔ نئے وائس چانسلر مختلف نئے کورسیس کے آغاز کا منصوبہ رکھتے ہیں جس میں میڈیسن کے تحت بی یو ایم ایس اور بی اے ایم ایس کے علاوہ لاء کے کورسیس شامل ہیں۔ وہ گزشتہ چند برسوں میں جاری کردہ ڈگریوں کو مسلمہ قرار دینے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں تاکہ طلباء کو نقصان نہ ہو۔ یونیورسٹی کے قیام کو 18برس مکمل ہوگئے لیکن سابقہ وائس چانسلرس کی عدم توجہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اٹھارہ برسوں میں آج تک یونیورسٹی نے اپنا نصاب تیار نہیں کیا۔ اس کے علاوہ تقررات اور تبادلوں میں کئی دھاندلیاں کی گئیں اور نااہل افراد کو اہم عہدوں کی ذمہ داری دی گئی۔ غیر اردو داں افراد کا تقرر بھی یونیورسٹی کیلئے نقصاندہ ثابت ہوا ہے۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے بتایا جاتا ہے کہ تمام معاملات کی جانچ کیلئے دو کمیٹیوں کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یونیورسٹی کے تمام اسٹاف بالخصوص ٹیچنگ اسٹاف کی قابلیت اور تجربہ کا پتہ چلانے کیلئے ہر ایک سے بائیو ڈاٹا طلب کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ 10فیصد سے زائد غیر اردو داں افراد کا یونیورسٹی میں تقرر کیا گیا جو آج بھی برقرار ہیں۔ یونیورسٹی کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور بے قاعدگیوں کی تحقیقات اور خاطیوں کا پتہ چلانے ڈاکٹر اسلم پرویز کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کرنے کیلئے اندرونی طور پر مہم چلائی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق وائس چانسلرس کے حواری یہ نہیں چاہتے کہ ان کے آقاؤں کی جانب سے کی گئی بے قاعدگیوں کی جانچ ہو کیونکہ جانچ کی صورت میں کئی افراد کو موجودہ عہدوں سے تنزلی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ڈاکٹر اسلم پرویز جو ایک تجربہ کار اڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے شہرت رکھتے ہیں اور وہ انتہائی بے باک اور بے خوف شخصیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے مخالفتوں کی پرواہ کئے بغیر یونیورسٹی کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا عزم کرلیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں سابق وائس چانسلر نے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ شعبہ میں 200سے زائد تقررات کئے جن میں کئی تقررات قواعد کے برخلاف ہیں۔ سابق وائس چانسلر کے بعض مشیروں کی میعاد بہت جلد ختم ہورہی ہے لیکن دہلی سے کوششیں کی جارہی ہیں کہ میعاد میں توسیع دی جائے۔