4 اہم ارکان غیر حاضر، وائس چانسلر کے حواریوں کی شرکت، میعاد کی تکمیل سے عین قبل اجلاس پر سوالیہ نشان
حیدرـآباد۔/25 اپریل، ( سیاست نیوز) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی ایکزیکیٹو کونسل کا اجلاس آج حیدرآباد میں منعقد ہوا جس میں بعض اہم انتظامی اُمور سے متعلق فیصلوں کی اطلاع ملی ہے۔ 12مئی کو موجودہ وائس چانسلر کی میعاد ختم ہورہی ہے اور حکومت نے نئے وائس چانسلر کے تقرر کیلئے اعلامیہ جاری کیا ہے۔ ایسے میں ایکزیکیٹو کونسل کا اجلاس اہمیت کا حامل ہے۔ وائس چانسلر کی میعاد کی تکمیل سے عین قبل ایکزیکیٹو کونسل کے اجلاس کے انعقاد سے وائس چانسلر کی جانب سے کئے گئے فیصلوں کی توثیق حاصل کرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ اگرچہ یونیورسٹی کے کسی بھی ذمہ دار اور ایکزیکیٹو کونسل کے کسی رکن نے تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم باوثوق ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں بیرون ریاست سے تعلق رکھنے والے 4ارکان غیر حاضر رہے۔ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کورم کی تکمیل کے ذریعہ اجلاس کا انعقاد عمل میں لاتے ہوئے بعض فیصلے کئے۔ اگرچہ وائس چانسلر کو میعاد کی تکمیل سے چند ماہ قبل پالیسی فیصلے کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے تاہم گزشتہ فیصلوں کی منظوری حاصل کرنے کیلئے ایکزیکیٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ ایکزیکیٹو کمیٹی کے ارکان کی تعداد 15ہے جن میں چار کا تعلق بیرون ریاست سے ہے جبکہ دیگر 11ارکان اردو یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں جن میں وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، رجسٹرار، 4 ڈین اور دو ڈائرکٹرس شامل ہیں۔ یونیورسٹی میں موجود ان افراد کے ذریعہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے وائس چانسلر کی جانب سے کئے گئے بعض متنازعہ فیصلوں پر مہر تصدیق ثبت کرنے کی کوشش کی گئی۔ یونیورسٹی میں اہم عہدوں پر تقررات کے سلسلہ میں ابھی تک دو اعلامیہ جاری کئے گئے ہیں لیکن بتایا جاتا ہے کہ اعلامیوں کی اجرائی اور تقررات کا مسئلہ کونسل کے اجلاس میں موضوع بحث نہیں رہا کیونکہ وائس چانسلر کی میعاد کی تکمیل کے 6 ماہ تک تقررات کی تکمیل کا امکان نہیں ہے اور نہ ہی ایکزیکیٹو کونسل کو اعلامیہ کے سلسلہ میں کوئی اختیار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یونیورسٹی نے بعض افراد کے بارے میں حالیہ عرصہ میں جو کارروائی کی تھی اس کی توثیق حاصل کی گئی اور بعض اہم فیصلے کئے گئے تاہم یہ فیصلے صرف انتظامی اُمور سے متعلق ہیں۔ اخبارات میں یونیورسٹی کی بے قاعدگیوں اور قواعد کی خلاف ورزی سے متعلق مختلف انکشافات کے بعد ایکزیکیٹو کونسل کے ایجنڈہ کو احتیاط سے تیار کیا گیا تھا۔ اسی دوران کونسل نے وائس چانسلر کے حالیہ فیصلوں کی مکمل تائید کی اور میعاد کے اختتام کی صورت میں انچارج وائس چانسلر کے تقرر کے امکانات کا جائزہ لیا۔ یونیورسٹی قواعد کے مطابق پرو وائس چانسلر کو انچارج کی ذمہ داری دینا ضروری نہیں بلکہ یونیورسٹی کے سینئر ترین کسی پروفیسر کو یہ ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ اسی دوران تقررات میں قواعد کی خلاف ورزی سے متعلق ایک اور اہم انکشاف ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق وائس چانسلر کے دور میں 33 ایسے افراد کا تقرر کیا گیا جو درکار اہلیت کے حامل نہیں تھے ان میں زیادہ تر اسسٹنٹ پروفیسر اور اسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدوں پر فائز کئے گئے۔ مقررہ اہلیت کے قواعد کی عدم تکمیل کے باوجود اس قدر بڑی تعداد میں تقررات کئے گئے اور یہ افراد ابھی بھی یونیورسٹی میں نہ صرف برقرار ہیں بلکہ ان میں بعض کی خدمات مستقل کردی گئی ہیں جبکہ انہوں نے ابھی تک اہلیت کے مقررہ شرائط کی تکمیل نہیں کی۔ اسی دوران کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور اس کی محاذی تنظیم انصاف کی جانب سے پیر 27اپریل کو یونیورسٹی کے روبرو احتجاجی دھرنا منظم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ عزیز پاشاہ اس دھرنا کی قیادت کریں گے۔