حکومت سے شکوہ بے فیض ، اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن کی عید ملاپ تقریب سے خطاب
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جولائی : ( راست ) : پریس کلب بشیر باغ پر اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن حیدرآباد کی جانب سے عید ملاپ تقریب ایس ایم خاں ڈائرکٹر رجسٹرار آف نیوز پیپرس فار انڈیا منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ گورنمنٹ آف انڈیا منائی گئی ۔ صدارت اسوسی ایشن کے صدر سید عثمان رشید نے کی ۔ جلسے کا آغاز قرات کلام پاک سے ہوا ۔ اس موقع پر مہمان خصوصی ایس ایم خاں ڈائرکٹر رجسٹرار آف آر این آئی نے کہا کہ اردو ہندوستانی زبان ہے ، ہندوستان میں پیدا ہوئی ۔ ہندوستان کے ایک کونہ سے دوسرے کونہ تک اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔ اردو کی جانب سے خود اردو داں حضرات توجہ دیں اور اسکولس میں کم سے کم ایک مضمون اردو ضرور پڑھائیں ورنہ حکومت سے گلا شکوہ کوئی معنی نہیں رکھتا ۔ ملک بھر میں انگلش ، مراٹھی کے بعد اردو کا نمبر آتا ہے ۔ اردو اخبارات کو چاہئے کہ وہ اپنے معیار کو بلند کریں ۔ آزادی سے قبل اردو اخبارات کا معیار انتہائی بلند تھا ۔ سارا ہندوستان اخبارات کا روزانہ منتظر رہتا تھا تاکہ اس سے رہنمائی حاصل کی جاسکے ۔ آج وہ موقف اردو اخبارات کا برقرار نہیں ہے ۔ اس موقف کے حصول کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ ایس ایم فضل ، مرحوم عبدالکلام شہرہ آفاق سائنسدان اور صدر جمہوریہ ہند کے قریب رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے ان کے بارے میں کہا کہ عبدالکلام ہمیشہ ملک کے لیے کام کرتے رہے ہیں اور ملک نے بھی ان کا ہر موقع پر احترام ملحوظ رکھا ۔ 1997 میں بھارت رتن بعد ازاں صدر جمہوریہ بنائے گئے ۔ پروفیسر ایس اے شکور ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی نے کہا کہ ہمارے مذہب کا 80 تا 90 فیصد تعلیمی سرمایہ اردو میں ہے ۔ اردو کی ترقی کے لیے میں ہر ممکن کوشش کررہا ہوں ۔ ڈاکٹر ظفر اقبال کلکتہ نے اردو صحافت پر مقالہ پڑھا ۔ عالم مہدی نے آر این آئی کی کچھ شرائط پر نظر ثانی کرنے کی خواہش کی ۔ اور پروفیسر ایس اے شکور کے کارنامہ کی ستائش کی ۔ جناب فاضل حسین پرویز نے تقریر کی ۔ مختار احمد فردین کی کتاب پرورش لوح و قلم کی رسم اجرائی عمل میں آئی اور ساتھ ہی کبیر صدیقی صدر عالمی فاونڈیشن ایس ایم خاں کو انمول رتن ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ جلسے کی کارروائی ہادی راحیل نے چلائی ۔ فراست علی باقری نے جناب ایس ایم خاں کی گلپوشی کی احمد صدیقی نے شکریہ ادا کیا ۔۔