اردو کو میڈیم کے بجائے زبان کی حیثیت سے اسکولی سطح پر پڑھانے پر زور

حیدرآباد ۔ 28 ڈسمبر (سیاست نیوز) اردو زبان کو میڈیم سے نہ سہی کم از کم ایک زبان کی حیثیت سے اسکول اور کالج کے سطح پر پڑھنا چاہئے۔ اردو کو اور یونانی کو مسلمانوں سے جوڑنے کی وجہ ان کے مسائل کی یکسوئی سرکاری سطح پر نہیں ہوپاتی۔ ان خیالات کا اظہار جناب عابد رسول خان صدرنشین اے پی مائناریٹی کمیشن نے یہاں ادارہ سیاست کے زیراہتمام ایس ایس سی اردو میڈیم کوئسچن بنک کی رسم اجرائی انجام دیتے ہوئے کیا اور کہا کہ اقلیتی کمیشن اگرچہ کہ حکومت کا ادارہ ہے لیکن وہ تمام مسلم اقلیتوں کو مدعو کرتے ہیں۔ وہ اس کو اپنا ادارہ سمجھ کر مسائل کی حل کرنے مساعی کریں۔ گذشتہ چار ماہ میں مائناریٹی کمیشن میں 1500 سے زائد شکایات صرف مسلم اقلیتوں سے موصول ہوئیں جبکہ دیگر اقلیتوں عیسائی، سکھ، جین اپنے مسائل کو حل کروانے رجوع ہوتے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کے مختلف شعبہ جات میں مسائل کو جاننے اور ان کے حل کیلئے حکومت سے نمائندگی کرنے ایک کمیٹی بنائی ہے

جس میں ماہرین اور ملت کے ذی اثر حضرات سے مشورے طلب کئے گئے ہیں۔ اردو میڈیم کے اساتذہ کی جائیدادیں جو ڈی ایس سی میں بتائی گئیں وہ تعداد پر بھرتی نہیں ہے۔ حکومت بالخصوص سرکاری عہدیدار بالکل غیرسنجیدہ ہیں۔ وہ ان کو حل کرنا نہیں چاہتے۔ اقلیتی کمیشن اس ضمن میں مشوروں کے بجائے عملی اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔ حکومت جو اقلیتوں کیلئے بجٹ مختص کی ہے اس کا بھی پورا استعمال نہیں ہورہا ہے اور رقم واپس لوٹائی جاتی ہے۔ اس کیلئے تحریری نمائندوں کے بجائے متعلقہ وزیرسے شخصی دباؤ کے ذریعہ حل کروانے کی ضرورت ہے۔ سماجی جہدکار جناب عادل محمد نے اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلمان لڑکیاں زیادہ پڑھ رہی ہیں۔

ماضی میں دیکھا جاتا تھا کہ مسلم گھرانوں میں لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دی جاتی لیکن آج تعلیمی شعبہ میں مسلم لڑکیوں کا شاندار مظاہرہ دیکھا جارہا ہے۔ مائناریٹی ایمپورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام یو پی ایس سی سیول سرویس میں 5 ہزار مسلم امیدوار کو شرکت کا نشانہ ہے۔ جناب نعیم اللہ شریف نے اردو میڈیم اسکول کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے حکومت کی سردمہری سے واقف کروایا اور طالب علم کی ذہنی صلاحیت کو فروغ کیلئے مادری زبان کی اہمیت بتائی۔ جناب احمد بشیرالدین فاروقی ریٹائرڈ ڈپٹی ایجوکیشنل آفیسر نے تعارفی تقریر میں کوئسچن بنک کی اشاعت پر بہادرپورہ زون کے اساتذہ سے اظہارتشکر کیا اور کہا کہ 14 برسوں سے یہ پابندی سے شائع ہورہا ہے اور اس کے شاندار نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ جلسہ کا آغاز قاری صابر شاہ کی قرأت سے ہوا۔ صفدریہ ہائی اسکول، پرنسس درشہوار ہائی اسکول اور اے آر ایم ہائی اسکول طالبات نے ترانہ اور نعت سنائی۔ ایم اے حمید نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس موقع پر شیلا میڈم، ممتاز مجاہد، شیخ کلیم الدین اور مختلف اسکولس کے اساتذہ موجود تھے۔ ایم اے حمید نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔