شیرین زبان کا تحفظ ہر ہندوستانی کا فریضہ، مولانا آزاد یونیورسٹی میں وشویشور ریڈی ایم پی کا خطاب
حیدرآباد۔/5ستمبر، ( سیاست نیوز) ملک کی ترقی کیلئے بیروزگاری کے خاتمہ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ بیروزگاری ملک کا سب سے سنگین مسئلہ بنتی جارہی ہے۔ حکومت تلنگانہ اس مسئلہ کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھے گی۔ رکن پارلیمنٹ مسٹر کے وشویشور ریڈی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ یوم اساتذہ لکچر سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اردو کسی ایک مذہب یا قوم کی زبان نہیں ہے بلکہ اردو سرزمین ہندوستان کی زبان ہے اور اس کا تحفظ و ترقی ہر ہندوستانی کی ذمہ داری ہے۔ مسٹر کے وشویشور ریڈی نے بتایا کہ ان کے دادا اردو اور فارسی کے ذریعہ وکالت کی تعلیم حاصل کئے اور جج کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہوئے تھے۔ علاوہ ازیں ان کے والد بھی بہت اچھی اردو جانتے تھے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تیزی سے تبدیل ہورہے دور میں عوامی زبان کا موقف بھی تبدیل ہوتا جارہا ہے۔ رکن پارلیمنٹ چیوڑلہ نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹرکے چندر شیکھر راؤ حیدرآباد کی تہذیب و تمدن کے تحفظ کے سلسلہ میں کافی سنجیدہ ہیں اور وہ اس سلسلہ میں کئی منصوبوں کی تیاری میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد کی تہذیب و تمدن کی حفاظت کیلئے اردو کو اس کا مستحقہ مقام دیا جانا ناگزیر ہے اور انہیں توقع ہے کہ ریاست تلنگانہ میں اردو زبان کی ترقی و ترویج کے سلسلہ میں اقدامات کئے جائیں گے۔ مسٹر کے وشویشور ریڈی نے بتایا کہ طلبہ میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے یہ ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں کا معیار بھی بہتر بنایا جائے۔ تعلیمی اداروں میں معیار کی بہتری کے ذریعہ طلبہ میں خود اعتمادی پیدا کی جاسکتی ہے۔ عمومی طور پر کالجوں میں خود اعتمادی کی تعلیم نہیں دی جاتی لیکن اس کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کی زیر صدارت منعقدہ یوم اساتذہ تقریب میں پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ رجسٹرار، ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد پرو وائس چانسلر، ڈاکٹر ثمینہ کوثر تابش، محمد اکبر، عابد عبدالواسع کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ پروفیسر محمد میاں نے اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب کے دوران اساتذہ کو مشورہ دیا کہ جب تک وہ مطالعہ کا سلسلہ جاری نہیں رکھیں گے اس وقت تک وہ استاد نہیں بن سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلسل تبدیل ہوتے حالات اور نئے دور کی معلومات سے ہم آہنگ ہونا اساتذہ کیلئے ضروری ہے تاکہ طلبہ کو حالات کے مطابق تعلیم دی جاسکے۔ وائس چانسلر نے سروا پلی رادھا کرشنن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ رادھا کرشنن نے جو فلسفہ دنیا کے سامنے پیش کیا تھا وہ سنہرے حروف میں لکھے جانے کے قابل ہے۔ پروفیسر محمد میاں نے اس موقع پر اپنے اساتذہ کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ زمانہ میں ای لرننگ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ذہنی قوت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ گھر بیٹھے حصول علم کو یقینی بنایا جاسکے۔