روسٹر سسٹم سے استثنیٰ ضروری، اردو کی ترقی کے حکومت کے دعوؤں کا امتحان
حیدرآباد ۔ 3 ۔ جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں اردو میڈیم ٹیچرس کی 526 جائیدادوں کو روسٹر سسٹم کے باعث خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ حکومت نے اردو اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا اعلان تو کیا لیکن اردو میڈیم جائیدادوں کو روسٹر سسٹم سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا گیا جس کے نتیجہ میں 782 جائیدادوں کے منجملہ 526 جائیدادوں پر تقررات میں رکاوٹ پیدا ہوچکی ہے۔ حکومت اور اس کے عہدیدار اچھی طرح جانتے ہیں کہ اردو میڈیم کی جائیدادوں کیلئے ایس سی ، ایس ٹی، بی سی زمرہ جات سے امیدوار دستیاب نہیں ہوتے۔ اس کے باوجود ان محفوظ جائیدادوں کو عام زمرہ میں منتقل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اسمبلی میں اردو میڈیم کی تمام مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا اعلان کیا لیکن محکمہ تعلیم کے اردو دشمن عہدیداروں نے انہیں روسٹر سسٹم کے بارے میں کوئی رہنمائی نہیں کی۔ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن نے سکنڈری گریڈ ٹیچرس اسکول اسسٹنٹ اردو، اسکول اسسٹنٹ میاتھس ، اسکول اسسٹنٹ فزیکل سائنس ، اسکول اسسٹنٹ بائیو سائنس اور اسکول اسسٹنٹ سوشیل اسٹڈیز کی جملہ 832 جائیدادوں کیلئے اعلامیہ جاری کیا۔ 50 جائیدادوں کو ایجنسی علاقوں کیلئے مختص کیا گیا جن میں عادل آباد کے لئے 45 اور محبوب نگر کیلئے 5 جائیدادیں مختص کی گئیں۔ باقی 782 جائیدادوں میں 256 جائیدادوں پر بی سی ای زمرہ کے تحت اقلیتی اور اردو میڈیم امیدواروں کے تقررات میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔ یہ تعداد جملہ نوٹیفائیڈ جائیدادوں کا 32.7 فیصد ہے۔ ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی کے مختلف زمرہ جات کیلئے 526 نشستیں محفوظ زمرہ میں مختص کی گئیں ہیں۔ ان زمرہ جات میں ایک بھی امیدوار اردو میڈیم اساتذہ کی جائیدادوں کے لئے تقرر کا اہل نہیں۔ حکومت کو اگر اردو میڈیم مدارس سے دلچسپی ہو تو وہ 526 محفوظ جائیدادوں کو روسٹر سسٹم سے مستثنیٰ کرتے ہوئے عام زمرہ کے امیدواروں سے انہیں پر کیا جائے۔ تلنگانہ میں اردو میڈیم اسکولوں کی تعداد دن بہ دن گھٹتی جارہی ہے اور حکومت کو اردو میڈیم اساتذہ کے تقررات میں عدم دلچسپی کا بہانہ مل چکا ہے۔ اضلاع کے علاوہ شہر کے اردو میڈیم مدارس میں اساتذہ کی شدید قلت ہے۔ خاص طور پر مضامین کے ٹیچرس اردو میڈیم اسکولوں میں دستیاب نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اردو میڈیم اسکولوں کے ایس ایس سی نتائج انتہائی مایوس کن ہے۔ حکومت ایک طرف ریاست بھر میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری طرف اردو میڈیم اسکولوں کو طلبہ کی کمی کا بہانہ بناکر ضم کیا جارہا ہے ۔ جب اساتذہ نہ ہوں تو پھر والدین اپنے بچوں کا داخلہ کیوں کرائیں گے۔ حکومت پہلے اسکولوں میں اساتذہ کا انتظام کرے ، اس کے بعد اردو والوں سے بچوں کو شریک نہ کرنے کی شکایت بجا ہوگی۔ اردو تنظیموں اور اقلیتی عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ 526 اردو میڈیم اساتذہ کی جائیدادوں کو محفوظ زمرہ سے نکالنے حکومت سے نمائندگی کریں۔