اردو میڈیم اساتذہ کی جائیدادوں کو روسٹر سے مستثنیٰ قرار دینے کی نمائندگی

محکمہ اقلیتی بہبود کا کمشنر و ڈائرکٹر اسکول ایجوکیشن کو مکتوب ، چیف منسٹر دفتر سے بھی آگاہی
حیدرآباد۔/2اپریل، ( سیاست نیوز) اردو میڈیم اساتذہ کی جائیدادوں کو تحفظات (روسٹر سسٹم ) سے مستثنیٰ قرار دینے کیلئے محکمہ اقلیتی بہبود نے کمشنر و ڈائرکٹر اسکول ایجوکیشن سے نمائندگی کی ہے۔ وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ نے ڈائرکٹر اقلیتی بہبود محمد جلال الدین اکبر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ضلع میدک میں 773 اردو میڈیم جائیدادوں پر تقررات کے سلسلہ میں توجہ دلائی۔ میناریٹی رائٹس پروٹیکشن کمیٹی سنگاریڈی نے ہریش راؤ سے نمائندگی کی تھی کہ کئی اردو میڈیم اسکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے اور ودیا والینٹرس کی خدمات سے طلبہ کا تعلیمی معیار بہتر ہونا ممکن نہیں۔ کمیٹی نے توجہ دلائی کہ ضلع کی 773 اردو میڈیم اساتذہ کی جائیدادیں روسٹر سسٹم کے تحت ہیں جس میں ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طبقات کو تحفظات فراہم کئے گئے ہیں۔ اگر ان جائیدادوں کو روسٹر سسٹم سے مستثنیٰ قرار دیا جائے تو اردو میڈیم مدارس میں اساتذہ کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ وزیر آبپاشی کی توجہ دہانی پر ڈائرکٹر اقلیتی بہبود محمد جلال الدین اکبر نے ڈائرکٹر اسکول ایجوکیشن کو مکتوب روانہ کیا اور ان سے خواہش کی کہ نہ صرف میدک بلکہ سارے تلنگانہ میں اردو میڈیم اساتذہ کی جائیدادوں کو روسٹر سسٹم سے علحدہ کیا جائے تاکہ ان جائیدادوں پر اردو میڈیم اساتذہ کے تقررات کی راہ ہموار ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ اگر ساری ریاست میں اردو میڈیم اساتذہ کی جائیدادوں کو تحفظات سے مستثنیٰ کیا جائے تو 8تا10ہزار جائیدادیں تقررات کیلئے دستیاب رہیں گی۔ جناب جلال الدین اکبر نے ڈائرکٹر اسکول ایجوکیشن سے خواہش کی کہ وہ سارے تلنگانہ میں اردو میڈیم جائیدادوں کو تحفظات سے علحدہ کرتے ہوئے ان پر عاجلانہ تقررات کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی کمی کے سبب ریاست میں اردو میڈیم مدارس میں تعلیم کی صورتحال کافی ابتر ہے۔ اساتذہ کے عاجلانہ تقررات کے ذریعہ مدارس میں تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اردو میڈیم اساتذہ کی جائیدادوں میں بھی تحفظات کی فراہمی کے فیصلہ کے سبب ہزاروں جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طبقہ میں اردو داں اساتذہ کی دستیابی ناممکن ہے لہذا ہزاروں جائیدادوں کو خالی رکھنے کے بجائے اگر انہیں روسٹر سسٹم سے مستثنیٰ قرار دیا جائے تو اردو مدارس کا تعلیمی معیار بہتر ہوگا۔ محکمہ اقلیتی بہبود اس سلسلہ میں چیف منسٹر کے دفتر سے بھی نمائندگی کرچکا ہے تاکہ اعلیٰ سطح پر اس سلسلہ میں فیصلہ کیا جاسکے۔