اردو اساتذہ کی قلت ، ودیا والینٹرس سے خدمات لینے کا اعتراف

بہت جلد ڈی ایس سی کی تجویز ، کڈیم سری ہری وزیر تعلیم کا کونسل میں بیان
حیدرآباد۔29ڈسمبر (سیاست نیوز) ریاست میں اردو اساتذہ کی قلت کا اعتراف کرتے ہوئے ریاستی وزیر تعلیم و ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر کڈیم سری ہری نے کہا کہ اردو اساتذہ کی قلت کو ودیا والینٹرس کے ذریعہ دور کیا جا رہا ہے کیونکہ نئے تقررات میں قانونی پیچیدگیاں ہیں جنہیں دور کرتے ہوئے حکومت بہت جلد ڈی ایس سی کے انعقاد کے متعلق غور کر رہی ہے۔ مسٹر کڈیم سری ہری تلنگانہ قانون ساز کونسل میں ارکان قانون ساز کونسل جناب سید امین الحسن جعفری اور جناب سید الطاف حیدر رضوی کی جانب سے اردو اساتذہ کے تقررات اور قلت کے متعلق اٹھائے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد و سکندرآباد میں موجود 341اسکولوں میں 2600اردو اساتذہ کی جائدادیں منظورہ ہیں جن میں 2104اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور جملہ 496جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے بتایا کہ ضلع حیدرآبادکے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ پرائمری اسکولوں میں 1408جائیدادیں منظورہ ہیں جن میں 1144اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور 264جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ اسی طرح اپر پرائمری میں 34منظورہ جائیدادوں میں 28اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور 6جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ ہائی اسکول میں 1158منظورہ جائیدادوں میں932اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور 226جائیدادوں پر تقررات کیا جا نا باقی ہے۔جناب سید امین الحسن جعفری نے اس مسئلہ کی فوری یکسوئی کیلئے اردو اساتذہ کیلئے علحدہ ڈی ایس سی کا انعقاد عمل لانے کی تجویز پیش کی۔جناب سید الطاف حیدررضوی نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کے ساتھ مسلسل ناانصافی کے سبب اردو میڈیم اسکولوں کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اساتذہ کی قلت کے سبب طلبہ میں ترک تعلیم کا رجحان بڑھ رہا ہے اور ان حالات میں اگر تقررات عمل میں نہیں لائے جاتے تو ایسی صورت میں اردو زبان کو مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔مسٹر کڈیم سری ہری نے بتایا کہ حکومت نے تمام اساتذہ کے تقررات کا تلنگانہ پبلک اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ عمل میں لائے جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں جی او بھی جاری کیا جا چکا ہے ۔ڈپٹی چیف منسٹر کے جواب پر جناب سید الطاف حیدر رضوی نے کہا کہ تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ تقررات کی صورت میں تاخیر ہوگی اسی لئے اردو اساتذہ کے تقررات کیلئے علحدہ ڈی ایس سی کے انعقاد کو ممکن بنایا جانا چاہئے۔ریاستی وزیر تعلیم نے اس تجویز پر غور کرنے کا تیقن دیتے ہوئے کہا کہ مکمل حالات کا جائزہ لینے کے بعد اس سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ارکان قانون ساز کونسل نے ڈی ایس سی لکھنے والے اور کامیاب کرنے والے امیدواروں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ امیدوار انصاف کے منتظر ہیں ان کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونی چاہئے۔مسٹر کڈیم سری ہری نے بتایا کہ ریاست میں جملہ 1561سرکاری اردو میڈیم اسکول خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں زائد از ایک لاکھ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ان تمام اسکولوں میں جملہ 6848اساتذہ کی منظورہ جائیدادیں ہیں جن میں مخلوعہ جائیدادوں پر آنگن واڑی اساتذہ اور ودیا والینٹرس کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت اردو میڈیم اسکولوں میں موجود مخلوعہ جائیدادوں کو پر کرنے کے سلسلہ میں سنجیدہ ہے لیکن قانونی پیچیدگیوں کے سبب جو تاخیر ہو رہی ہے اسے دور کرنے کے اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔انہوں نے اردو اساتذہ کی جائیدادوں پر تقررات کے سلسلہ میں تحفظات کے مسئلہ سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ جائیدادوں کو غیر محفوظ بنانے کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کو عدالت نے مسترد کردیا تھا۔مباحث میں حصہ لینے والے ارکان قانون ساز کونسل نے بتایا کہ تین مرتبہ اعلامیہ کی اجرائی اور اردو سے ناواقف محفوظ زمرے میں امیدواروں کی عدم موجودگیپر ان محفوظ زمروں کو عام زمرے میں تبدیل کرنے کے اقدام کئے جا سکتے ہیں۔