اردو ادب کی ترویج و ترقی شعر و سخن کی مرہون منت

تقی عسکری ولا کے شعری مجموعہ سخن در سخن کا رسم اجراء ، جناب زاہد علی خاں و دیگر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 25 ۔ مئی : ( راست ) : اردو ادب کی ترویج و ترقی شعر و سخن کی مرہون منت ہے ۔ شاہی اقتدار میں درباروں اور جمہوریت میں قانون ساز ایوانوں میں اشعار کی گونج کا متاثر کن کیفیت پیدا کرنا ایک تاریخی حقیقت ہے ۔ تقی عسکری ولا کی غزلیں غم جاناں اور غم دوراں کا سنگم ہیں ۔ غزلیات میں شگفتگی ، روانی اور سماجی مسائل کی عکاسی انکا طرہ امتیاز ہے جو عمیق مطالعہ اور تجربوں کا نچوڑ ہے جس کو احساسات کے نقیب سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ۔ جناب زاہد علی خاں نے تقی عسکری ولا کے پندرہویں شعری مجموعہ ’ سخن در سخن ‘ کی اجرائی کے بعد ان خیالات کااظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ولا نے اپنے اس شعری مجموعہ کلام کو پروفیسر ایس اے شکور کی اردو زبان کے لیے فقید المثال خدمات کے اعتراف میں ان کے نام معنون کیا ہے جوایک مستحسن اقدام ہے ۔ ڈپٹی ڈائرکٹر دور درشن جناب شجاعت علی آئی آئی ایس نے کہا کہ تقی عسکری ولا بنیادی طور پر ایک صحافی ہونے کے ناطے سماج پر گہری اور شائستہ نظر رکھتے ہیں ۔ شاہراہ غزل پر ان کا سفر نصف صدی پر محیط ہے ۔ ولا نے اپنی زندگی کے مشاہدات اور تجربات کو اپنے مخصوص لب و لہجہ میں شاعری کی وساطت لوٹا دیا جو ان کا اپنا حصہ ہے ۔ انہوں نے الفاظ کے تہذیبی رکھ رکھاؤ ، عصری افکار اور دور اذکار علامتوں سے اپنی افتاد طبع کے اعتبار سے متعدد باب وا کئے ہیں ۔ جناب شجاعت علی نے کہا کہ ولا کی غزلیات میں موتیوں کی سلک ، یاقوت کی جھلک اور الماس کی دھنک واضح نظر آتی ہے ۔ ان کی شاعری میں عقل و بصارت کی خوبو کے ساتھ ادراک کالمس بھی موجود ہے ۔ جناب تقی عسکری ولا نے کہا کہ جناب زاہد علی خاں اور جناب شجاعت علی میرے بہی خواہ اور کرم فرما ہیں ۔ انہوں نے ہمیشہ میری جو حوصلہ افزائی کی ہے وہ میری حیات کا اثاثہ ہیں ۔ اس موقع پر جناب صابر پٹیل بھی موجود تھے۔۔