استنبول 6 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ترکی میں صدر رجب طیب اردغان کی برسر اقتدار پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ مقامی انتخابات میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے نتائج کو انقرہ اور استنبول میں قبول کریگی چاہے اس کے نتائج جو کچھ بھی ہوں اور کسی بھی پارٹی کو کامیابی حاصل ہو۔ پارٹی کے ایک ترجمان نے یہ بات بتائی ۔ رجب طیب اردغان کی پارٹی اے کے پی کو گذشتہ اتوار کے انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی تھی تاہم نتائج میں یہ ظاہر کیا گیا کہ پارٹی کو انقرہ میں شکست ہوئی ہے اور اس کو استنبول میں بھی معمولی فرق سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ تقریبا پندرہ سال سے اقتدار میں رہنے والی اردغان کی پارٹی کیلئے یہ بہت بڑی سیاسی شکست ہوگی ۔ انتخابی حکام کی جانب سے کئی انقرہ اور استنبول کے کئی اضلاع میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جا رہی ہے جہاں اعداد و شمار میں اپوزیشن سی ایچ پی کے امیدوار اکرم امام اوگلو کو بہت معمولی فرق سے کامیاب ظاہر کیا گیا ہے ۔ اے کے پی کے ترجمان عمر سیلک نے استنبول میں بیرونی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر ہم انتخابات کے نتائج کو قبول کرلیں گے چاہے یہ ہمارے حق میں ہوں یا ہمارے خلاف ہوں۔ بعض گوشوں سے اس خیال کا اظہار کیا جار ہا ہے کہ چونکہ ملک میں معاشی انحطاط ہے اور گذشتہ سال کرنسی کا بحران بھی پیدا ہوگیا تھا اس لئے استنبول اور انقرہ کے رائے دہندوں نے اے کے پی کے خلاف ووٹ دیا ہو ۔ کہا گیا ہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے ترکی کی کرنسی کی قدر میں گراوٹ آئی تھی جس سے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ استنبول میں شکست رجب اردغان کیلئے ایک بڑا جھٹکا ہوسکتی ہے کیونکہ اردغان نے استنبول کے مئیر کی حیثیت سے اپنے کیرئیر کو آگے بڑھایا تھا ۔