کل جماعتی ، اسمبلی اور کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ : محمد علی شبیر
حیدرآباد ۔ 28 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے اراضی سروے کے سرکاری پروگرام کو ٹی آر ایس پارٹی پروگرام میں تبدیل کرنے کا چیف منسٹر پر الزام عائد کرتے ہوئے کل جماعتی اجلاس کے ساتھ اسمبلی و کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ۔ آج اسمبلی میڈیا پوائنٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر ڈپٹی فلور لیڈر پی سدھاکر ریڈی بھی موجود تھے ۔ محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس کے عوامی منتخب نمائندوں کو ہی شامل کئے جانے والے اراضی سروے کو غیر جمہوری اور غیر دستوری قرار دیتے ہوئے اس کو 2019 کے عام انتخابات کی تیاریوں کا حربہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے اقتدار حاصل کرنے کے بعد خاندانوں کا جامع سروے کیا گیا جس کی رپورٹ آج تک منظر عام پر نہیں لائی گئی ۔ اراضی سروے ٹی آر ایس پارٹی کا نہیں بلکہ سرکاری پروگرام کا ہے ۔ جس میں اپوزیشن کے تمام ارکان اسمبلی کو شامل کرتے ہوئے وزراء کی قیادت میں تشکیل دی جانے والی کمیٹیوں میں بھی اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کو شامل کرنے پر زور دیا تاکہ اراضیات کے الاٹمنٹ میں ہونے والی بے قاعدگیوں کو دور کیا جاسکے اور کرپشن کو منظر عام پر لایا جاسکے ۔ محمد علی شبیر نے چیف منسٹر سے استفسار کیا کہ اراضی سروے حکومت کرارہی ہے یا ٹی آر ایس پارٹی حکومت اگر حکومت کی جانب سے کرائی کی جانب سے کرائی جارہی ہے تو صرف ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ ارکان قانون ساز کونسل کے علاوہ ٹی آر ایس کے عوامی منتخب نمائندوں کو ہی کیوں شامل کیا جارہا ہے اور 80 سال بعد اراضی کا سروے کرنے چیف منسٹر کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں سال 1993-94 کے دوران چیف منسٹر کے وجئے بھاسکر ریڈی نے سروے کراتے ہوئے 4.5 لاکھ ایکڑ اراضی کے ریکارڈ کو درست کیا اور پٹہ پاس جاری کئے گئے تھے ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ صرف 10 دن میں 1.20 کروڑ کسانوں کے اراضی سروے کیسے ممکن ہوسکتا ہے ۔ وضاحت کرنے کی چیف منسٹر سے اپیل کی ۔ ٹی آر ایس کے اجلاس میں 100 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کرنے چیف منسٹر کی جانب سے کئے گئے دعوے پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد علی شبیر نے اس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس کے 90 فیصد ارکان اسمبلی بشمول سیاسی انحراف کرنے والے ارکان اسمبلی بھی حکومت کی کارکردگی اور چیف منسٹر کے رویے سے ناراض ہیں لہذا کوئی بھی کھل کر نہیں آرہے ہیں ۔ پارٹی کے سینئیر قائدین بھی ناراض ہیں ۔ چیف منسٹر کو اس کا اندازہ ہوگیا ہے ۔ ان میں خوف پیدا کرنے کے لیے 100 نشستوں پر کامیابی کی جھوٹی تشہیر کی جارہی ہے ۔ لیکن وہ سمجھتے ہیں ٹی آر ایس کے قائدین سمجھدار ہیں ۔ کے سی آر کے ’ مینڈ گیم ‘ سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ موجودہ ٹی آر ایس کے 90 فیصد ارکان اسمبلی ، ارکان پارلیمنٹ کو دوبارہ ٹکٹ ملنے والا بھی نہیں ہے ۔ اراضی سروے کے نام پر ٹی آر ایس اصل انتخابی مہم کا آغاز کررہی ہے ۔ مگر ایسے کئی منڈلس ہیں جہاں پچھلے ایک سال سے سرویرس کی کئی جائیدادیں مخلوعہ ہیں ۔۔