نئی دہلی ، 9 جون (سیاست ڈاٹ کام) پانچ کسان تنظیموں کے قائدین نے آج اراضی آرڈیننس میں رضامندی کے فقرہ کو حذف کردینے اور استقدامی فقرہ میں ترمیم پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی سے اپیل کی کہ اس مسئلہ کا جائزہ لیتے ہوئے ان ترامیم سے دستبرداری کی سفارش کی جائے۔ ان تنظیموں راشٹریہ کسان یونین اور کسان مزدور سنگٹھن ( اتر پردیش)، کسان جاگرتی منچ اور بھارتیہ کسان یونین (ہریانہ) اور بہار سے کھیت بچاؤ جیون بچاؤ سنگھرش سمیتی کو اس مسئلے پر اظہار خیال کیلئے پارلیمانی پیانل کے روبرو بطور گواہان طلب کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی برائے حصولیابی اراضی بل نے ایس ایس اہلوالیا کی قیادت میں آج تیسرے روز میٹنگ منعقد کی تاکہ حاملین مفاد کی آراء کی سماعت کرسکیں۔ ذرائع نے کہا کہ کسانوں کے نمائندوں بشمول وہ جن کا تعلق بھٹا پرسول سے ہے
جہاں سے راہول گاندھی نے 2011ء میں کسانوں کی اراضی کی جبری حصولیابی کے خلاف اپنا ایجی ٹیشن شروع کیا تھا، ان تمام نے آرڈیننس کی متعدد باتوں پر اپنے گہرے تحفظات ظاہر کئے اور 2013ء کے قانون اراضی کو بدلنے کے پس پردہ منطق پر سوال اٹھایا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس آرڈیننس کی گنجائشوں سے متعلق ایک سوالنامہ تمام گواہوں کو بھیجا جائے تاکہ وہ اس بل سے متعلق تمام متعلقہ نکات پر اپنی آراء دے سکیں جب کمیٹی کی دوشنبہ کو دوبارہ میٹنگ ہوگی۔ جب برسراقتدار پارٹی کے بعض ارکان نے مداخلت کی اور اس بل کی ضرورت کے تعلق سے کسانوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو اپوزیشن ممبروں نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو ان کی آراء کا کھلے طور پر اظہار کرنے دیا جائے۔ اس پر اہلوالیا نے بی جے پی ایم پیز کو مداخلت سے منع کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی تنظیموں کے نمائندوں کو اس لئے طلب کیا گیا
کیونکہ یہ پیانل ان کی بات کی جامع سماعت کرلینا چاہتا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ کسانوں کے ایک نمائندہ نے اپنے بیان کا اختتام گلوکار جگجیت سنگھ کی ایک غزل کے بعض اشعار کے ساتھ کرنا چاہا لیکن انھیں روک دیا گیا۔ کسان قائدین نے کہا کہ ایکٹ کے سیکشن 24(2) میں کوئی ترمیم یا تبدیلی کسانوں کو بڑا نقصان پہنچائے گی، جن کی زمین 1894ء کے قدیم قانون کے تحت حاصل کرلی گئی ہے اور انھوں نے آج تک کوئی معاوضہ قبول نہیں کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر 2013ء کے قانون اراضی کے سیکشن 24(2) میں ترمیم ہو تو ان کسانوں کو 1894ء ایکٹ کے مطابق معاوضہ قبول کرلینے پر مجبور کیا جائے گا۔ قائدین نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی کو یہ سفارش کرنا چاہئے کہ حق منصفانہ معاوضہ کی دفعہ 24(2) اور متعلقہ قوانین کے تحت استقدامی فقرہ میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے۔