اراضی اسکام کی تحقیقات ، وزراء کی پیشی میں ہلچل

سی بی سی آئی ڈی کی سرکاری عہدیداروں کی نقل و حرکت پر نظر
حیدرآباد۔/2جون، ( سیاست نیوز) میاں پور میں 796 ایکر سرکاری اراضی سے متعلق اسکام منظر عام پر آنے کے بعد سے کئی وزراء کی پیشی میں سرگرمیاں دیکھی جارہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سی بی سی آئی ڈی کے حکام مختلف وزراء کی پیشی میں کام کرنے والے عہدیداروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس طرح سکریٹریٹ میں واقع وزراء کی پیشیوں میں غیر محسوس ہلچل دکھائی دے رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سی بی سی آئی ڈی نے تاحال دو وزراء کے اسٹاف کے بعض ارکان کو طلب کرتے ہوئے ان سے پوچھ تاچھ کی اور بیان ریکارڈ کیا۔ وزارت مال کے انچارج ڈپٹی چیف منسٹر کی پیشی میں کام کرنے والے عہدیداروں پر بھی سی بی سی آئی ڈی کی نظریں ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ ایک عہدیدار سے سی بی سی آئی ڈی نے اسکام کے بارے میں پوچھ تاچھ کی ہے۔ اس اسکام کے تار عہدیداروں کے علاوہ کئی سیاسی قائدین سے جڑے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اور چیف منسٹر نے تحقیقاتی ایجنسی کو مختلف زاویوں سے جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اراضی کے معاملات میں عام طور پر دلچسپی رکھنے والے وزراء اس صورتحال سے پریشان ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے وزراء اور ان کے قریبی افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے اثاثہ جات میں گزشتہ تین برسوں کے دوران اضافہ کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جائیں گی۔ سکریٹریٹ میں وزراء کی آمد میں کمی واقع ہوچکی ہے اور زیادہ وزیر اپنے متعلقہ ضلع یا پھر حیدرآباد میں اپنی قیامگاہ سے ہی سرکاری خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹریٹ اور منسٹرس کوارٹرس دونوں مقامات پر آنے والے افراد پر تحقیقاتی ایجنسی کی نظریں ہیں۔ ان حالات میں وزراء نے ملاقاتیوں کی تعداد میں کمی کردی ہے تاکہ خود کو شبہ سے بالاتر رکھا جائے۔ اسی دوران برسر اقتدار پارٹی کے ایک قائد نے بتایا کہ چیف منسٹر نے تحقیقاتی ایجنسی کے علاوہ پارٹی ذرائع سے بھی اسکام میں ملوث افراد کے بارے میں تفصیلات اکٹھا کرلی ہیں۔ چیف منسٹر کو بعض قائدین کی فہرست پیش کی گئی جو عام طور پر اراضیات کے معاملات میں ملوث ہیں۔ اگر سی بی سی آئی ڈی تحقیقات میں پارٹی قائدین اور عوامی نمائندے اسکام میں ملوث پائے گئے تو کیا چیف منسٹر ان کا تحفظ کریں گے۔ یہ وہ سوال ہے جس پر پارٹی کیڈر میں بحث کی جارہی ہے۔ گینگسٹر نعیم کے معاملہ میں برسراقتدار پارٹی کے کئی قائدین کے نام منظر عام پر آئے تھے لیکن کسی طرح انہیں تحقیقات کے دائرہ سے بچالیا گیا تھا۔