ادرک لہسن کی صفائی کے لیے تیزاب کا استعمال

حیدرآباد ۔ 23 ۔ جون : ( نمائندہ خصوصی) : ادرک لہسن کا جہاں ہمارے پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے وہیں ادویات کی تیاری میں بھی ان کا استعمال عام ہے ۔ ادرک اور لہسن ایسے مسالے اور طبی افادیت کی حامل جڑی بوٹیاں ہیں جو دماغ کو توانائی عطا کرتے ہیں ۔ بدہضمی کو دور کرتے ہوئے نہ صرف ہضمی نظام کو بہتر بناتے ہیں بلکہ معدے کے جملہ امراض کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں۔ ادرک اور لہسن دوران خون میں بہتری اور کولیسٹرال کو قابو میں رکھنے کا باعث بنتے ہیں ۔ ادرک لہسن کینسر کے مرض ، سردرد ، آدھے سر کا درد ، بواسیر ، نواسیر ، موٹاپے اور امراض قلب میں کافی مفید ہے ۔ ادرک میں جہاں کیلشیم ، کاربوہائیڈریٹس ، آئرن ، میگنیشم ، پوٹاشیم ، سیانیم ، سوڈیم اوروٹامن سی ، ای اور بی6 پایا جاتا ہے وہیں اسے منہ کی صفائی کا بھی بہتر عنصر کہا جاتا ہے ۔ اسی طرح لہسن ہماری قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے ۔ قوت ہاضمہ اور قوت حافظہ بڑھاتا ہے ۔ ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں تو کسی پکوان کا ادرک لہسن کے بغیر تصور ہی نہیں کیا جاتا لیکن آج ہم ادرک لہسن کے ساتھ اپنے پکوانوں میں تیزاب انڈیل رہے ہیں ۔ ذائقہ دار ڈش کے ذریعہ جسم میں تیزاب داخل کررہے ہیں ۔ ادرک کی چائے کی شکل میں دراصل تیزاب پی رہے ہیں ۔ ہماری یہ باتیں سن کر یا پڑھ کر مت چونکئے ہم نے جو لکھا ہے بالکل درست لکھا ہے ۔ آج ہم لوگ نفع خور اور بددیانت بیوپاریوں کے باعث ادرک لہسن کی شکل میں ایسڈ پی رہے ہیں ۔ شہر کے کئی مقامات پر ادرک لہسن فروخت کرنے والے ، چھلا ہوا ادرک اور لہسن فروخت کررہے ہیں اس کی صفائی چمک کو دیکھ کر آپ اور ہم سب حیران رہ جائیں گے ۔ اصل میں یہ لوگ ادرک اور لہسن کے چھلکے اتارنے پر جو مزدوری آتی ہے اس کی ادائیگی سے بچنے کے لیے ادرک لہسن کو تیزاب سے دھو رہے ہیں جیسے ہی ایسڈ یا تیزاب ادرک لہسن پر پورے پریشر کیساتھ گرتا ہے ان کے چھلکے بآسانی علحدہ ہوجاتے ہیں ۔ جہاں تک تیزاب کا سوال ہے تیزاب سے صاف کئے ہوئے ادرک لہسن کے استعمال سے گردے خراب ہوسکتے ہیں ۔ جگر متاثر ہوسکتا ہے اور قوت حافظہ پراثر پڑ سکتا ہے ۔ اس سلسلہ میں سچائی جاننے کے لیے ہم نے شادی بیاہ اور دیگر تقاریب کے لیے ادرک لہسن سپلائی کرنے والے دو دیانت دار تاجرین سے بات کی ۔ ان لوگوں نے بتایا کہ آج کل ادرک اور لہسن کے چھلکے نکالنے پر آنے والی مزدوری سے بچنے کے لیے اکثر بیوپاری تیزاب استعمال کررہے ہیں ۔ کیوں کہ عام طور پر ایک کیلو ادرک اور لہسن چھلانے کے لیے 10 تا 15 روپئے مزدوری دی جاتی ہے چونکہ تیزاب سے بہ یک وقت کئی تھیلے ادرک لہسن کی صفائی عمل میں آسکتی ہے ۔ اس لیے ایک مخصوص برادری سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین بازار میں تیزاب سے دھویا ہوا مال ہی فروخت کررہے ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ ادرک کی چائے اور دیگر پکوانوں کے ذریعہ تیزاب پی رہے ہیں ۔ ان تاجرین نے اپنے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ تمام رعیتو بازاروں وغیرہ میں آپ کو تیزاب سے دھویا ہوا ادرک لہسن دستیاب رہے گا ۔ تیزاب سے صاف کیے ہوئے ادرک اور لہسن کی پہچان یہ ہے کہ اس پر چھری کی دھار کا کوئی نشان نظر نہیں آئے گا اور ان میں ایسی چمک ہوگی جیسے کسی نے اس پر پالش کردی ہو ۔ آپ کو بتادیں کہ ہر روز شہر میں کم از کم 480 ٹن ادرک لہسن لایا جاتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے شہر میں ادرک لہسن کا استعمال عام ہے ۔ تیزاب میں دھلے ہوئے ادرک لہسن کی ایک اور پہچان یہ ہے کہ اسے کسی پیاکٹ میں بند کر کے رکھنے پر اس میں بدبو پیدا ہوجاتی ہے بعض مکار بیوپاری بدبو سے بچانے کے لیے ادرک لہسن میں ائسنس بھی ملا رہے ہیں ۔ بیارل میں ادرک انڈیل کر اس میں تیزاب ملایا جاتا ہے اور پھر اس کی صفائی کی جاتی ہے ۔بہر حال ادرک لہسن کی خریداری کے موقع پر تھوڑی سی عقل مندی کا مظاہرہ کریں تو آپ گردوں جگر اور دیگر بھیانک امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ ہاں ایک بات ضرور ہے کہ ہمارے شہر میں دیانت دار تاجرین کی بھی کمی نہیں ۔۔