دانشوران شعر و ادب ، ادب دوست اور محبان اُردو کی شرکت
حیدرآباد 7 اکٹوبر (راست) تہذیب دیروز (گذشتہ) ، امروز (آج) کے پرستاروں کی محفلوں میں جب کبھی عظیم مشاہیر ادب کا ذکر ہوتا ہے تو سارا ماحول نور افشاں اور عطر بیز رہتا ہے۔ ویسے بھی صاحبان قرطاس و قلم کی اعلیٰ، ارفع خدمات کو خراج تحسین اور خراج عقیدت پیش کرنا مہذب معاشرے کی روشن علامت سمجھا جاتا ہے اور ایسی محفل شعر و ادب جن میں ابتداء سے محفل کے اختتام تک گل افشانی کا ماحول سرسبز و شاداب رہے، یادگار بن جاتی ہے۔ ایک ایسی ہی محفل شعر و ادب 27 ڈسمبر کی شام اُردو ہال حمایت نگر میں منعقد ہوئی۔ جس کا اہتمام CANOPUS اسکول (پنجہ شاہ) کے شعبہ شعر و ادب کی جانب سے کیا گیا تھا۔ یہ شایان شان و فقیدالمثال ادبی تقریب نامور افسانہ نگار و ادیبہ و ممتاز شاعرہ خیرالنساء علیم کی ادارت میں شائع شدہ ادبی میگزین خوشبوئے عظمت عبدالقیوم کی رسم اجراء تھی۔ جس کی صدارت جناب آصف پاشاہ سابق وزیر قانون نے کی۔ اُردو اکیڈیمی تلنگانہ کے باصلاحیت قابل ترین شخصیت پروفیسر ایس اے شکور کے ہاتھوں میگزین کی رسم اجراء انجام پائی۔ ادبی محفلوں کی پسندیدہ شخصیت جناب ای اسماعیل سابق جج کے علاوہ مدیر خوشبو کا سفر جناب صلاح الدین نیر، جناب عابد صدیقی اور پروفیسر احسن رضوی نے مہمان خصوصی اور مقرر کی حیثیت سے شرکت کی۔ باصلاحیت ادب آشنا شاعر ڈاکٹر معین افروز ناظم ادبی اجلاس مشاعرہ تھے جنھوں نے عمدگی کے ساتھ جلسے اور مشاعرے کی کارروائی چلائی اور مدیر خیرالنساء علیم کا تعارف پیش کیا۔ مدیر خوشبوئے عظمت عبدالقیوم خیرالنساء علیم نے عظمت عبدالقیوم کے خدوخال پر بھرپور روشنی ڈالی اور بانی محفل خواتین و بانی شاداں کالج کو بھرپور خراج پیش کیا۔ مشاعرے کی صدارت جناب صلاح الدین نیر نے کی۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شہر کے منتخب شعرائے کرام جلال عارف، ڈاکٹر محسن جلگانوی، ڈاکٹر فاروق شکیل، سردار سلیم اور پروفیسر احسن رضوی نے شرکت کی۔ CANOPUS اسکول کی جانب سے ادبی اجلاس کے صدر و مہمانان کو ہدیہ گل پیش کیا گیا۔ مشاعرے میں نسیم اعجاز نسیم، سمیع اللہ سمیع، شکیل حیدر، یوسف روش، بصیر افضل، طاہر رومانی، ڈاکٹر معین افروز، خیرالنساء علیم، ارجمند بانو، ہندی شاعرہ وجئے بالا سہوال، نانک سنگھ نشتر، جگجیون لال آستھانہ سحر، گویند اکشے، انجنی کمار گوئل نے اپنا کلام سنایا۔ جناب آصف پاشاہ نے کہاکہ خیرالنساء علیم نے خوشبوئے عظمت عبدالقیوم ادبی میگزین کے ذریعہ عظمت عبدالقیوم کے فکر و فن کو بھرپور خراج پیش کیا ہے۔ مجھے بے حد خوشی ہوئی ہے کہ ہمارے شہر میں ایسی باصلاحیت خواتین موجود ہیں جو اپنے بزرگوں کی خدمات کو خراج پیش کرکے اپنی شریفانہ و ادیبانہ ذمہ داری کو سرخرو کرتی ہیں۔ جناب ای اسماعیل نے کہاکہ بانی محفل خواتین و بانی شاداں کالج کا نام حیدرآباد کی ذی وقار شاعرات میں ہر دور میں عزت و احترام کے ساتھ لیا جائے گا۔ میں خیرالنساء علیم کو اس بہترین کارنامہ پر مبارکباد دیتا ہوں۔ پروفیسر ایس اے شکور نے اپنی طویل و جامع تقریر میں خیرالنساء علیم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے شہر میں ایسی بھی قلمکار خواتین موجود ہیں جو حیدرآباد کی تہذیبی روایات کی قدر شناس ہیں۔ پاسداری کرتی ہیں۔ خیرالنساء نے ایک یادگار اور قابل تحسین ادبی میگزین کی اشاعت عمل میں لائی ہیں۔ جناب عابد صدیقی نے عظمت عبدالقیوم کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے خیرالنساء علیم کی صلاحیتوں کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ پروفیسر احسن رضوی نے نہ صرف ادبی میگزین خوشبوئے عظمت عبدالقیوم پرتبصرہ کیا بلکہ حیدرآباد کی تہذیبی و علمی اور ادبی خدمات کو سراہا۔ اس شاندار محفل شعر و ادب میں ادب دوست خواتین و حضرات کی کافی تعداد موجود تھی۔ یہ کامیاب ترین محفلء شعر و ادب ناظم ادبی اجلاس و مشاعرہ ڈاکٹر معین افروز کے شکریہ پر اختتام پذیر ہوئی۔