ادارہ انیس الغربا نامپلی کی علی منزل فتح میدان منتقلی کا امکان!

حیدرآباد ۔ 3 ۔ جنوری : انیس الغرباء یتیم خانہ کا شمار شہر کے انتہائی قدیم ترین یتیم خانوں میں ہوتا ہے ۔ نامپلی ریلوے اسٹیشن کے بالکل قریب واقع اس یتیم خانہ میں پہلے یتیم و یسر لڑکے و لڑکیوں کی کثیر تعداد رہا کرتی تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ حالیہ برسوں میں وقف بورڈ نے اس یتیم خانہ کی عمارت اور وہاں مقیم بچوں کی نگہداشت پر توجہ مرکوز نہیں کی حالانکہ مختلف بنکوں میں انیس الغرباء کے ایک کروڑ 60 لاکھ روپئے ڈپازٹ کروائے گئے ہیں ۔ ادارہ انیس الغرباء کی حالت انتہائی خستہ ہوگئی ہے اس عمارت کو دیکھ کر اسپیشل آفیسر وقف بورڈ جناب شیخ محمد اقبال آئی پی ایس حیرت میں پڑ گئے ۔ انہوں نے اپنے دورہ کے موقع پر دیکھا کہ بجلی کے تاریں کھلے پڑے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دی ۔ ویسے بھی تقریبا 450 مربع گز اراضی پر محیط ادارہ انیس الغرباء بچوں کے لیے ناکافی ہوگیا ہے ۔ انیس الغرباء کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے جناب شیخ محمد اقبال نے اس ادارہ کو فروغ دینے کا ارادہ ظاہر کیا ۔ انہوں نے دیکھا کہ وہاں بچوں کے لیے کوئی کھیل کود کی جگہ بھی نہیں ہے ۔

انیس الغرباء کے دورہ کے موقع پر اسپیشل آفیسر وقف بورڈ نے میڈیا سے بھی بات کی تھی ۔ چنانچہ اس ضمن میں انہوں نے میڈیا نمائندوں سے ہی مشورے دینے کی درخواست کی جس پر بعض صحافیوں نے بتایا کہ دفتر وقف بورڈ ، حج ہاوز کے بالکل عقب میں 1815.7 مربع گز اراضی پر ایک شاندار موقوفہ جائیداد ہے اس عمارت پر توجہ نہ دینے کے نتیجہ میں یہ عمارت انتہائی خستہ نظر آرہی ہے ۔ اگر اس کی داغ دوزی اور رنگ و روغن کیا جائے تو اس کی عظمت رفتہ بحال ہوجائے گی ۔ صحافیوں نے جناب شیخ محمد اقبال کو یہ بھی بتایا کہ وہ عمارت علی منزل کے نام سے مشہور ہے ۔ اگر انیس الغرباء کو موجودہ عمارت سے علی منزل منتقل کردیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف یتیم و یسر لڑکے لڑکیوں کو رہنے میں آسانی ہوگی بلکہ وہاں ان کے لیے تربیتی ادارہ اور اسکول بھی قائم کیا جاسکتا ہے ۔

علی منزل کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں دو عمارتیں ہیں اس طرح وہاں لڑکے اور لڑکیوں کے قیام کے لیے علحدہ علحدہ انتظامات کرنے میں آسانی ہوگی ۔ فی الوقت انیس الغرباء میں 42 لڑکیاں اور 11 لڑکے مقیم ہیں ۔ جب کہ سال 2013 میں لڑکے اور لڑکیوں کی جملہ تعداد 84 ہوا کرتی تھی ۔ انیس الغرباء میں تربیتی ادارہ کے تعلق سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ ماضی میں یہاں کے بچوں کو دستکاری کی تربیت دی جاتی تھی اور ان کی بنائی ہوئی مختلف اشیاء کی حیدرآباد صنعتی نمائش میں فروخت عمل میں آتی تھی ۔ لیکن کئی برسوں سے یہ سلسلہ منقطع کردیا گیا ہے ۔ جناب شیخ محمد اقبال کے دورہ کے موقع پر معصوم بچوں نے بڑی بے باکی سے اپنی شکایتیں پیش کیں ۔ ادارہ انیس الغرباء کی علی منزل منتقلی کے بارے میں ا سپیشل آفیسر وقف بورڈ کا کہنا تھا کہ انہیں اس عمارت کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے ۔ معلومات حاصل کرنے کے بعد ہی وہ کوئی کارروائی کریں گے ۔ اس کے دوسرے دن سی ای او وقف بورڈ جناب عبدالحمید نے علی منزل کا تفصیلی دورہ کیا لیکن یہ دورہ کس لیے کیا گیا اس پر روشنی نہیں ڈالی ۔ تاہم ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ادارہ انیس الغرباء کو علی منزل منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے ۔ واضح رہے کہ شیخ محمد اقبال نے 28 دسمبر کو انیس الغرباء کا دورہ کیا تھا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ اس پر ایک رپورٹ 5 جولائی 2013 کو روزنامہ سیاست میں شائع ہوئی تھی ۔ اس طرح روزنامہ سیاست نے سب سے پہلے اس موقوعہ جائیداد کو منظر عام پر لاتے ہوئے بتایا تھا کہ کچھ عناصر اس قدیم اور تاریخی آثار کا درد رکھنے والی عمارت کو فروخت کرنے کے خواہاں ہیں اور چند بدنیت اس پر نظریں گاڑے ہوئے ہیں ۔ اسی طرح اس بارے میں دو تین رپورٹس کی اشاعت عمل میں آنے کے ساتھ ہی وقف بورڈ حرکت میں آیا ۔ اب اگر جناب شیخ محمد اقبال ادارہ انیس الغرباء کو علی منزل منتقل کرتے ہیں تو اس سے وقف بورڈ کو دو فائدے حاصل ہوں گے ۔ پہلے یہ کہ علی منزل کا تحفظ ہوجائے گا دوسرے یہ کہ نامپلی انیس الغرباء کی جو موجودہ عمارت ہے اس کی تعمیر جدید کی جاسکے گی۔ اس کے لیے رقم بھی موجود ہے جیسا کہ سطور بالا میں بتایا گیا ہے کہ مختلف بنکوں میں انیس الغرباء کے 1.6 کروڑ روپئے جمع کروائے گئے ہیں اس رقم سے نہ صرف ادارہ کی موجودہ عمارت کی از سر نو تعمیر ہوسکتی ہے بلکہ علی منزل میں مرمت کا کام بھی ہوسکتا ہے ۔ جناب شیخ محمد اقبال اسپیشل آفیسر وقف بورڈ اگر انیس الغرباء کو علی منزل منتقل کرتے ہیں تو اس سے موقوفہ جائیدادوں کے دشمنوں کا نقصان اور ملت کا فائدہ ہوگا ۔۔