قاہرہ ۔ 28 ۔ اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمون کے 37 کارکنوں کی سزائے موت کی تصدیق کرتے ہوئے تنظیم کے مرشد عام محمد بدیع سمیت 683 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔یاد رہے جن 37 افراد کی سزائے موت کی تصدیق کی گئی ہے یہ ان 529 افراد میں شامل تھے جنہیں عدالت نے سزائے موت دینے کی سفارش کی تھی اور ان کا مقدمہ سزائے موت کی حتمی توثیق کے لیے مفتی مصر کو بھجوایا گیا تھا۔جج سعید صبری یوسف پر مشتمل عدالت نے مارچ میں 529 افراد کو موت کی سزا سنائی تھی جس میں سے 492 افراد کی سزا کو واپس لے لیا گیا تھا اور ان میں سے بیشتر کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ گذشتہ پانچ سو سے زیادہ موت کی سزاؤں میں سے 37 لوگوں کو چھوڑ کر باقی تمام افراد کی سزاؤں میں تخفیف کر دی گئی تھی۔یہ سزائیں معزول صدر مرسی کے بعد ملک میں بحرانی صورت حال پیدا ہونے اور کشیدگی کے نتجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے مقدمے میں سنائی گئی ہیں۔العربیہ کے نامہ نگار نے اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ عدالت کے باہر بہت سی خواتین جمع تھیں جن میں سے بعض فیصلہ سننے کے بعد بے ہوش ہو گئیں۔محمد بدیع کے علاوہ معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں پر گذشتہ سال ایک پولیس تھانے پر حملے کا الزام ہے۔ تازہ فیصلے اسلام پسندوں کے خلاف فوج کی حمایت والی مصری حکومت کے جاری قدغن کے درمیان آئے ہیں۔مصری دارالحکومت قاہرہ کے بالائی علاقے منیا ایک جج نے تقریبا سات سو افراد کے لیے موت کی سزا سنائی ہے جس پر نظر ثانی کے لیے مصر کے مفتی اعظم کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس بابت جون کے اخیر میں حتمی فیصلہ آ جائے گا۔اس سے قبل ہفتے کو مصر کی اسی عدالت نے معزول صدر محمد مرسی کے 11 حامیوں کو فسادات برپا کرنے اور ان میں حصہ لینے کے لیے قید کی سزا سنائی۔ یہ سزائیں پانچ سے 88 سال تک کی مدت پر محیط ہیں۔