اخلاق و شمائل رسول اللہ ﷺ

آپ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کا فرمان ہے اِنَّمَا بُعِثْتُ لاُِتَمِّمَ مَکَارِمَ الْاَخْلَا ق (میری بعثت اس لئے ہوئی کہ میں اخلاق کی تعلیم کو مکمل کروں)رسول اللہ ﷺ کے اخلاق عالیہ ، اوصاف جمیلہ اور حلیہ مبارک ، اوصافِ کریمہ اور فضائلِ شریفہ کا ذکر صحابیِ رسول ہند ابی ہالہ رضی اللہ عنہ نے (جو ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے فرزند اور حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے ماموں ہیں) آپ کو وصاف النبی(حضور کے اوصاف بتانے والے) بھی کہا جاتا ہے،بہت جامع اور بلیغ انداز میں کیا ہے۔ ان کے الفاظ یہ ہیں : ’’آپ ﷺ طبعاً بدکلامی اور بے حیائی و بے شرمی سے دور تھے اور تکلفاً بھی ایسی کوئی بات آپ سے سرزد نہیں ہوتی تھی۔ بازاروں میں آپ کبھی آواز بلند نہ فرماتے، برائی کا بدلہ برائی سے نہ دیتے، بلکہ عفو درگزر کا معاملہ فرماتے۔ آپ ﷺ نے کسی پر کبھی دست درازی نہ فرمائی سوائے اس کے کہ جہاد فی سبیل اللہ کا موقع ہو، کسی خادم یا عورت پر آپؐ نے کبھی ہاتھ نہیں اٹھایا۔ ہند ابی ہالہ فرماتے ہیں ، میں نے آپؐ کو کسی ظلم و زیادتی کا انتقام لیتے ہوئے بھی نہ دیکھا جب تک کہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود کی خلاف ورزی نہ ہو اور حدود اللہ کی حرمت و ناموس پر آنچ نہ آئے۔ ہاں، اگراللہ تعالیٰ کے کسی حکم کو پامال کیا جاتااور اس کے ناموس پر حرف آتا تو آپؐ ہر شخص سے زیادہ غصہ فرماتے۔ دو چیزیں سامنے ہوتیںتو ہمیشہ آسان چیز کا انتخاب فرماتے۔ جب اپنے دولت خانہ پر تشریف لاتے تو اپنے کپڑوں کو صاف فرماتے، بکری کا دودھ دوہتے اور اپنی ضرورتیں خود انجام دیتے، اپنی زبان مبارک محفوظ رکھتے، صرف اور صرف اسی چیز کے لئے کھولتے جس سے آپ کو کچھ سروکار ہوتا۔ لوگوں کی دلداری فرماتے اور ان کو متنفر نہ کرتے۔