اختلا ف رائے کے درمیان پہلی سعودی خاتون کوملا ڈرائیونگ لائسنس

پیر کے روز سعودی عرب کی دس خواتین نے بنائی تاریخ جب انہیں سعودی عربیہ میں24جون کے بعد عورتوں کی ڈرائیونگ کی ہٹائے گئے امتناع کے بعد ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا گیا ۔توقع ہے کہ اگلے ہفتہ مزید2000عورتیں کا شمار بھی لائسنس حاصل کرنے والوں میں ہوجائے گا جس کے بعد وہ مملکت میں ڈرائیونگ کرنے کی اہل ہوجائیں گی۔

مذکورہ تمام دس عورتیں وہ ہیں جنھوں نے سعودی عرب کی درالحکومت ریاض اور دیگر شہروں میں میں محکمہ جنرل ڈپارٹمنٹ کے پاس اپنا بین الاقوامی لائسنس جمع کرانے کے بعد یہ نیالائسنس حاصل کیاہے۔

جو ڈرائیونگ میں نا صرف ماہر ہیں بلکہ اس مملکت کی جانب سے اٹھائے جانے والے تاریخی اقدام کا حصہ بنی ہیں۔وزارت معیشت اور منصوبہ سازی کے جائزہ کار ریما جاودات نے کہاکہ ’’ میرے پاس لبنان ‘ سوئیز ر لینڈ اور امریکہ کا بارہ سالہ قدیم ڈرائیونگ لائسنس ہے۔

مملکت میں ڈرائیونگ کا دیرینہ خواب اب پورا ہوتا دیکھائی دے رہا ہے۔ ڈرائیونگ لائسنس کے متعلق ملی خبر میرے لئے غیریقینی تھی۔ میرے لئے ڈرائیونگ نمائندگی کا ایک موقع تھا ‘آزادی کے ساتھ حمل ونقل کا اختیار‘ اب اس کا موقع ہے جو اہمیت کا حامل ہے‘‘۔

کنگ سلمان بن عبدالعزیز نے ستمبر2017میں تاریخی فیصلہ لیتے ہوئے خواتین کو جون24سے ڈرائیونگ کی منظوری کا اعلان کیاتھا جس کی دنیا بھر میں ستائش کی گئی۔شہزادی محمد بن سلمان کے تیار کردہ ویثرن 2030کے بلو پرنٹ کے خطوط پر یہ فیصلہ لیاگیاتھا۔

سعودی عرب کے مستقبل میں ویثرن 2030خواتین کی خودمختاری کے لئے کافی اہمیت کاحامل مانا جاتا ہے۔

نئی پالیسی کے اثرات کاجائزہ لینے کے لئے حالیہ دنوں میں ریاض اور مملکت کے بندرہ گاہ شہر جدہ میں کئی ایک اٹوموٹیو نمائش کا اہتمام کیاگیا تھا جس میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کرتے ہوئے اٹوموبائیل کلچر ‘ کار ڈیلرس اور انشورنس کمپنیوں کے متعلق جانکاری حاصل کی ہے۔ محکمہ ٹریفک کے جنرل ڈپارٹمنٹ ڈائرکٹر میجر جنرل محمد بن عبداللہ البسامی نے پچھلے ماہ اعلان کیاتھا کہ سعودی عربیہ میں خواتین کی ڈرائیونگ کے متعلق تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔