نعش منتقلی کے اخراجات افراد خاندان کی طاقت سے باہر
حیدرآباد ۔ 5 اگست (سیاست نیوز) چیریالا منڈل کے احمد نامی شخص نے روزگار کی تلاش میں سعودی عرب جاکر وہاں کے نامساعد حالات سے تنگ آ کر دو ماہ قبل مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی۔ متوفی کی بیوی اور افراد خاندان آخری دیدار کیلئے دوماہ سے نعش واپسی کے انتظار میں رو رو کر بے حال ہورہے ہیں۔ بیوہ حبیبہ کے آنکھوں کے آنسو رو رو کر سوکھ رہے ہیں اور دہ پہاڑ جیسے غم کو ڈھو رہی ہے اور اپنے شوہر کی نعش کی منتقلی کیلئے مددگار ہاتھوں کی آس لگائی بیٹھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیریالا منڈل کے موضع ویچارینی سے تعلق رکھنے والے احمد نے 8 برس قبل روزگار کی تلاش میں سعودی عرب کا سفر کیا تھا اور وہاں نامساعد حالات کی بناء تنگ آ کر دو ماہ قبل خودکشی کرلی تھی۔ افراد خاندان میں نعش منتقلی کے اخراجات برداشت کرنے کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے دو ماہ سے رو رو کر مددگار ہاتھوں کا انتظار کررہے ہیں۔ اپنے ملک سے دور اجنبی ملک سعودی عرب میں روزگار نہ ملنے اور کھانے کیلئے کھانا نہ ہونے کی وجہ سے 24 مئی کو اپنے کمرے میں پھانسی لیکر خودکشی کرلی ہے۔ اطلاع ملنے پر افراد خاندان نے نعش کی منتقلی کیلئے ریاستی وزراء کے ٹی آر اور ہریش راؤ سے ملاقات اور نمائندگی کی۔ وزراء نے سعودی ایجنسی سے بات کرنے کے بعد بیوہ کو ملازمت، سی ایم ریلیف فنڈ سے امداد اور ان کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کا تیقن دیا۔ احمد کے افراد خاندان سے ملاقات کرکے پرسہ دینے والے بی جے پی کسان مورچہ کے ریاستی صدر ٹی کملاکر ریڈی نے نعش منتقلی کیلئے درکار ضروری کاغذات کو سعودی عرب روانہ کیا تھا۔ اس کے باوجود نعش منتقل نہیں کی گئی کیونکہ احمدکے آجر نے دوران ڈیوٹی احمد کا انتقال نہیں ہوا ہے اس لئے نعش منتقلی کے اخراجات برداشت نہ کرنے کے ادعا سے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ افراد خاندان کے مطابق اسی لئے نعش منتقلی میں تاخیر ہورہی ہے۔ متوفی کی بیوہ حبیبہ اور افراد خاندان نے چیف منسٹر کے سی آر سے درخواست کی ہیکہ احمد کی نعش وطن واپسی کیلئے انتظامات کریں۔