احتجاجی سکھ برادری کے مطالبات سے حکومت کا اتفاق

جموں 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) شہر جموں کے کشیدہ مقامات پر آج فوج کو طلب کرلیا گیا جبکہ ریاستی حکومت کی جانب سے احتجاجی سکھ برادری کے بیشتر مطالبات بشمول مجسٹریل تحقیقات اور ضلع پولیس سربراہ کے تبادلہ سے اتفاق کے بعد پولیس کے ساتھ تصادم میں ہلاک نوجوان کی آخری رسومات ادا کردی گئیں۔ جموں کے مختلف علاقوں میران صاحب، ستواری، ڈیلگیانہ، آر ایس پورہ، تالاب ٹلو، بخشی نگر اور ریہری میں آج صبح فوج نے فلیگ مارچ کیا جبکہ خالصتانی عسکریت پسند لیڈر جرنل سنگھ بھنڈران والے کی 31 ویں برسی کے پیش نظر سکیوریٹی کو مزید چوکس کردیا گیا۔ بھنڈران والے کے متنازعہ پوسٹرس کو نکال دینے کے خلاف گزشتہ 4 دن سے سکھ برادری کے احتجاج سے صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور کسی بھی ناگہانی حالات سے نمٹنے کے لئے پولیس کی سریع الحرکت ٹیم (QRTS) کو متعین کردیا گیا۔ سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ جموں میں صورتحال پرامن لیکن کشیدہ ہے اور آج کسی بھی مقام سے ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور حساس صورتحال کے پیش نظر وسیع تر سکیوریٹی کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ وزارت دفاع کے پی آر او لیفٹننٹ کرنل منیش مہتا نے بتایا کہ شہری انتظامیہ کی درخواست پر شہر میں 2 کالم فوج کو متعین کردیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ تشدد پر آمادہ احتجاجیوں کو خبردار کرنے کے لئے فوجی دستہ نے میران صاحب کی سڑکوں اور گلیوں میں فلیگ مارچ کیا جبکہ آر ایس پور میں صورتحال پر قابو پانے کیلئے ایک اور فوجی دستہ کو روانہ کردیا گیا۔ یہاں پر بھی اضطراب آمیز سکون پایا جاتا ہے۔ دریں اثناء جمعرات کے دن پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک سکھ نوجوان کی آخری رسومات ادا کردی گئی کیونکہ ریاستی حکومت نے احتجاجی سکھوں کے بیشتر مطالبات قبول کرلئے ہیں۔ حکومت نے فائرنگ اور تشدد کے واقعات کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ یہ تحقیقات ڈیویژنل کمشنر جموں مسٹر پون کوتوال کریں گے۔ دیگر مطالبات سے اتفاق کرتے ہوئے حکومت نے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ جموں مسٹر اتم چند کے تبادلہ اور ستواری اسٹیشن کے ہاؤز آفیسر کلبیر سنگھ کی معطلی اور مہلوک نوجوان جگجیت سنگھ کے ورثاء کو 5 لاکھ روپئے ایکس گریشیاء سرکاری ملازمت کی فراہمی کے احکامات جاری کردیئے ہیں جبکہ ایس ایس پی کے پرسنل سکیوریٹی آفیسر کے خلاف قتل کے الزامات کے تحت ایک کیس درج کرلیا گیا۔