مقامی نظم و نسق کی جانب سے موافق رام مندر گروپ کے دعوے کی تردید ۔اعلیٰ پجاری بھی لا علم
ایودھیا 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایک موافق رام مندر گروپ نے آج متنازعہ بابری مسجد احاطہ کے اندرون مذہبی سرگرمیاں انجام دینا کا دعوی کیا ہے، جسے تاہم مقامی انتظامیہ کی جانب سے یکسر مسترد کردیا گیا۔ شری رام سیوا سمیتی کے نمائندوں نے دعوی کیا کہ مقامی انتظامیہ نے انہیں اجازت دی جس پر انہوں نے متنازعہ مقام پر رام للا کی جگہ مذہبی رسوم انجام دینے کے بعد ایک کلش نصب کردیا۔ سپریم کورٹ نے بابری مسجد اور رام جنم بھومی کی محصلہ اراضی میں کوئی بھی مذہبی سرگرمیاں انجام دینے سے منع کر رکھا ہے۔ صرف اعلیٰــ پجاری اچاریہ ستیندر داس جنہیں سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کیا گیا، وہی اس متنازعہ مقام پر ہندو رسوم کے مطابق روزانہ کی پوجا کے ضوابط کی تکمیل کے مجاز ہیں۔ تاہم مقامی انٹلی جنس یونٹ کے سی او ،کے این تیواری نے متنازعہ احاطہ کے اندرون ایسی کوئی بھی سرگرمیوں کی تردید کی اور کہا کہ سمیتی نے کچھ پروگرام منعقد کیا اوروہ بابری مسجد کے حصار تک پہنچے تھے جہاں انہیں احاطہ میںداخلے سے روک دیا گیا۔ تیواری نے کہا کہ اس پر اُن لوگوں نے متنازعہ جگہ سے دور واقع ایک مندر میں کلش نصب کردیا۔ اعلیٰ پجاری اچاریہ داس نے بھی کوئی کلش ’گربھ گریہہ‘ میں تنصیب کیلئے وصول ہونے کی تردید کی، جہاں متنازعہ مقام پر بھگوان رام کی مورتیاں رکھی جاتی ہیں۔