اجتماعی عصمت ریزی کی شکار خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پر تنازعہ

لکھنو ۔ 23 ۔ جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ایک 32 سالہ خاتون جس کی اجتماعی عصمت ریزی کے بعد بہیمانہ قتل کا واقعہ رونما ہوا تھا، اس کی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ پر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے جہاں اپوزیشن جماعتیں حکومت یو پی پر الزام عائد کر رہی ہیں کہ حکومت نے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ کی ہے ۔ گزشتہ ہفتہ لکھنو کے نواحی علاقہ موہن لال گنج میں اس رونگٹے کھڑے کردینے والے جرم کا ارتکاب کیا گیا تھا ۔ بی جے پی کا کہنا ہیکہ حکومت اس معاملہ کو دبا دینا چاہتی ہے ۔ اس موقع پر بی جے پی ترجمان وجئے بہادر پاٹھک نے کہا کہ جب خاتون کی نعش کو انتہائی عجلت کے ساتھ نذر آتش کردیا گیا ہو تو اب دوبارہ تحقیق کرنے کیلئے باقی کیا رہ جاتا ہے ۔ یہ بات انہوں نے اکھلیش یادو کے اس حکم پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہی جہاں وزیر موصوف نے خاتون کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تحقیقات کے بارے میں ہدایت جاری کی تھی ۔ پاٹھک نے کہا کہ مقتول خاتون کے ارکان خاندان یہ کہتے ہیں کہ مقتولہ نے تین سال قبل اپنا ایک گردہ عطیہ دیدیا تھا جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں دونوں گردے جسم میں موجود ہونے کی بات کہی گئی ہے جس سے یہ ظاہر ہوجاتا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خامیاں ہیں جنکی تحقیقات ہونی چاہئے ۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لکھنو پولیس سربراہ کی جانب سے اس تیقن کے باوجود کہ خاتون کی نعش کو 72 گھنٹوں تک محفوظ رکھا جائے گا۔ اس کی آخری رسومات نہایت خاموشی سے ادا کردی گئیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ مقتولہ کے ارکان خاندان اس قتل کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کروائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور دھمکی دی ہے کہ اگر ریاستی حکومت نے ان کا مطالبہ نہیں مانا تو وہ خود سوزی کرلیں گے۔