آر ایس ایس کو انتباہ ، زعفرانی جماعت کو بہار جیسا سبق سکھانے کی ضرورت : مایاوتی
لکھنؤ ۔ /21 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) تحفظات پالیسی پر نظرثانی کی وکالت میں آر ایس ایس لیڈر منموہن وائیڈیا کے ریمارکس کی سخت مذمت کرتے ہوئے بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے آج دعویٰ کیا کہ اترپردیش اسمبلی انتخابات میں اگر بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوجائے گی تو اس سے مودی حکومت اس حد تک طاقتور ہوجائے گی کہ دلت کو دیئے گئے تحفظات کو ختم کرسکتی ہے چنانچہ انہوں نے دلت ، قبائیل اور دیگر پسماندہ طبقات پر زور دیا کہ بی جے پی کو بہار کی طرح اترپردیش میں بھی یادگار سبق سکھائیں ۔ بی ایس پی لیڈر مایاوتی جو ریاستی اسمبلی انتخابات میں دلتوں کے ساتھ کامیابی کے امتزاج کے طور پر مسلم رائے دہندوں کو لبھانے کی بھرپور مساعی کررہی ہیں ۔ اس اقلیتی طبقہ کے ارکان سے بھی خواہش کی کہ وہ سماج وادی پارٹی (ایس پی ) کی تائید کرتے ہوئے اپنا ووٹ ضائع نہ کریں ۔ مایاوتی نے دعویٰ کیا کہ صرف بی ایس پی ہی واحد جماعت ہے جو بی جے پی کو اپنی طاقت بڑھانے سے روک سکتی ہے ۔ اترپردیش کی سابق چیف منسٹر مایاوتی نے مزید کہا کہ ’’میں ان (تحفظات یافتہ‘‘ طبقات کے عوام سے یہ کہنا چاہتی ہوں ۔ بی جے پی اترپردیش میں اگر کسی طرح اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اس سے مرکز میں ان ( بی جے پی ) کی حکومت کے حوصلے بلند ہوں گے اور وہ فوری طور پر دلتوں ، آدی واسیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو حاصل تحفظات کا کوٹہ ختم کرتے ہوئے ان تمام طبقات کو بیکار اور بے اثر بنادیں گے ‘‘ ۔ مایاوتی نے تحفظات کو منسوخ کرنے کی دھمکیوں کی اجرائی کے خلاف آج آر ایس ایس اور بی جے پی کو وارننگ دی ہے اور الزام عائد کیا کہ اس قسم کے ریمارکس سے زعفرانی تنظیموں اور وزیراعظم نریندر مودی کے دوغلے چہرہ بے نقاب ہوگئے ہیں ۔ مایاوتی نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ’’کوئی بھی حکومت اور بالخصوص بی جے پی اور آر ایس ایس تحفظات کا حق نہیں چھین سکتے ۔ مودی حکومت اگر تحفظات کے خاتمہ کیلئے قانون نافد کرتی ہے تو ان طبقات کے عوام مودی حکومت اور زعفرانی تنظیموں کو ایک ایسا یادگار سبق سکھائیں گے کہ وہ اس مسئلہ پر سیاست کرنا بھول جائیں گے ۔ مایاوتی یہاں آر ایس ایس کے ایک لیڈر منموہن وائیڈیا کے ریمارکس پر ردعمل کا اظہار کررہی تھیں جنہوں نے گزشتہ روز جئے پور ادبی میلہ سے خطاب کے دوران تحفظات کی پالیسی پر نظرثانی کی وکالت کی تھی ۔ مایاوتی نے کہا کہ ’’آر ایس ایس اور بی جے پی میں موجود افراد کو چاہئیے کہ وہ ان طبقات کو دستور کے تحت دیئے گئے تحفظات کے حق کو ختم کرنے کی ’’بندربھپھکیاں‘‘ (دھمکیاں) دینے کا سلسلہ بند کردیں ‘‘ ۔ مایاوتی نے کہا کہ ’’ ان طبقات کے تیئں دوغلے معیارات اور ذات پات پر مبنی ذہنیت کو بے نقاب کرتے ہوئے میں کہنا چاہتی ہوں کہ تحفظات ان طبقات کا دستوری حق ہے جو امبیڈکر نے انہیں دیا ہے ‘‘ ۔ مایاوتی نے کہا کہ ’’اس (دھمکی) سے بی جے پی اس کی نظریہ ساز (آر ایس ایس) اور مودی کے بابا صاحب امبیڈکر کے تیئں دوغلے روپ کا مظاہرہ ہوتا ہے ۔ بابا صاحب امبیڈکر ، دلتوں ، آدی واسیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کے مسیحا ہیں ‘‘ ۔ آر ایس ایس میں شعبہ تشہیر کے سربراہ منموہن وائیڈیا نے گزشتہ روز تحفظات کی پالیسی پر نظرثانی کی حمایت سے متعلق اپنے ریمارکس کے ذریعہ ایک تنازعہ پیدا کردیا تھا اور کہا تھا کہ دستور ہند کے معمار بی آر امبیڈکر نے تحفظات کو مسلسل جاری رکھنے کی حمایت نہیں کی تھی۔
لیکن آر ایس ایس کے جوائنٹ جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابولے نے کہا تھا کہ دستور کی طرف سے فراہم کردہ تحفظات کو برقرار رکھا جانا چاہئیے ۔ چنانچہ اس مسئلہ پر کوئی غیر ضروری تنازعہ نہیں ہونا چاہئیے ۔