اترپردیش میں حکمران سماج وادی پارٹی میں سیاسی بحران کی یکسوئی

چاچا ۔ بھتیجہ میں صلح کے باوجود اختلافات کو ہوا دینے حامیوں کی نعرہ بازی کا سلسلہ جاری
لکھنؤ۔ 17 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر اترپردیش اکھلیش یادو نے آج یہ عندیہ دیا ہے کہ باہمی اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے وہ اپنے چاچا شیو پال یادو کی ممکنہ تائید کریں گے جنہیں سماج وادی پارٹی کا ریاستی صدر نامزد کئے جانے پر تعلقات میں تلخیاں پیدا ہوگئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ شیوپال سے شخصی ملاقات کرکے ریاستی صدر پارٹی نامزد کئے جانے پر مبارکباد پیش کی ہے اور یہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں (شیوپال) مکمل تائید و حمایت حاصل رہے گی۔ چیف منسٹر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ یادو خاندان میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے جبکہ حال ہی میں دونوں لیڈروں کے درمیان اختلافات منظر عام پر آجانے سے سیاسی بحران پیدا ہوگیا تھا۔ قبل ازیں اکھیلیش یادو نے کہا تھا کہ ان کے والد اور پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کی جانب سے اترپردیش میں پارٹی صدارت سے انہیں ہٹاکر شیوپال یادو کو سنبھالنے پر انہیں صدمہ پہنچا تھا اور یہ مطالبہ کیا تھا کہ آئندہ سال اسمبلی انتخابات کے موقع پر پارٹی کے ٹکٹوں کی تقسیم کا اختیار انہیں تفویض کیا جائے،

تاہم پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کی مداخلت کے بعد انہوں نے کل شب یہ اعلان کیا تھا کہ ان کے چاچا شیوپال سے چھین لئے گئے قلمدانوں کو واپس کردیا جائے گا اور کابینہ سے برطرف وزیر کانکنی گائتری پرجا پتی کو بحال کردیا جائے گا جبکہ یہ 2 اقدامات پارٹی میں خلفشار کی وجہ بن گئے تھے۔ ملائم سنگھ یادو نے کل اپنے فرزند اکھیلیش اور بھائی شیوپال سے ملاقات کرکے دونوں کے درمیان صلح کروادی تھی۔ انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے اختیار کے بارے میں دریافت کرنے پر اکھیلیش نے آج کہا کہ یہ میر ے لئے سخت آزمائش ہوگی لیکن قطعی فیصلہ کا اختیار نیتاجی (ملائم سنگھ) کا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میرے لئے کوئی شطرنج کا کھیل نہیں ہے۔ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ گوکہ میں ایک کھلاڑی ہوں، میں نے فٹبال اور کرکٹ کھیلی ہے لیکن سیلف گول کا سہرا باندھنا نہیں چاہتا۔ بظاہر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اکھیلیش یادو نے کہا کہ بعض پارٹیاں پروپگنڈہ میں مہارت رکھتی ہیں چونکہ وہ تاک میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ سماج وادی پارٹی میں اختلافات پر بغلیں بجارہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اپنے چاچا شیوپال کے ساتھ خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی اور انہوں نے اسمبلی انتخابات میں مشترکہ کوششوں اور کاوشوں سے سماج وادی پارٹی کو دوبارہ برسراقتدار آجائے گی۔ یو این آئی کے بموجب ملک کے طاقت ور،سیاسی خاندان ملایم سنگھ یادو کے گھر کا تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔پانچ روز سے جاری سیاسی جنگ کے بعد کل شام سب کچھ معمول پرنظرآنے لگا تھا،لیکن آج اچانک وزیراعلی اکھیلیش یادو کے حامیوں نے سماجوادی پارٹی(ایس پی )کے دفتر پر پہنچ کر انہیں پھر سے ریاستی صدر بنانے کا مطالبہ کیا۔وزیر اعلی اکھیلیش یادو کے قریبی مانے جانے والے قانون ساز کونسل کے رکن آنند بھدوریا ،سنیل سنگھ یادو عرف ساجن اور محمد عباد کے ساتھ ہزاروں نوجوان پارٹی دفتر پہنچ گئے اور نعرے بازی کرنے لگے ۔وہ ”اکھیلیش رکھیں گے تمہاری شان ،چاہے جو ہوجائے قربان”کے نعرے لگارہے تھے ۔اور ایس پی دفتر کے سامنے اکھیلیش کے حامی جمے ہوئے تھے ،اور ادھر شیو پال سنگھ یادو کی رہائش گاہ کے سامنے ان کے نوجوان حامی بھی ”چچا تم سنگھرش کرو،ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے ۔