جمہوریت کا قتل اور یوم سیاہ ، عدلیہ سے رجوع ہونے کا اعلان :کانگریس
نئی دہلی ۔ /27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اتراکھنڈ میں آج صدر راج نافذ کردیا گیا ۔ مرکز نے ریاست کے اندر اٹھنے والے سیاسی بحران اور طوفان کے پیش نظر صدر راج کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکمراں کانگریس پارٹی میں بغاوت سے ریاست کی سیاسی صورتحال بے سمتی کا شکار ہوئی تھی ۔ اس کے پیش نظر یہ فیصلہ لیا گیا ۔ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے دستور کے آرٹیکل 356 کے تحت اس فیصلہ کے اعلامیہ پر دستخط کئے اور ہریش راوت زیرقیادت کانگریس حکومت کو برطرف کردیا ۔ اب اتراکھنڈ کی اسمبلی کو معطلی کی حالت میں رکھا گیا ہے اس کے لئے آج صبح مرکزی کابینہ نے سفارش کی تھی ۔ مرکزی کابینہ نے ہنگامی اجلاس منعقد کرکے کل رات صورتحال کا جائزہ لیا ۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم نریندر مودی نے کی تھی جو اپنے انتخابی دورہ آسام کو مختصر کرکے دارالحکومت واپس ہوئے تھے۔ کابینہ نے ریاست اتراکھنڈ کے گورنر کے کے پاول کی موصولہ کئی رپور ٹس کا جائزہ لیا ۔ گورنر نے ریاست کی سیاسی صورتحال کو نہایت ہی دھماکو قرار دیا تھا اور اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ کل ریاستی اسمبلی میں اکثریت کی آزمائش کے دوران امکانی طورپر گڑبڑ ہوگی ۔
حکمراں کانگریس نے صدر راج کے نفاذ کو جمہوریت کا قتل اور یوم سیاہ قرار دیا ۔ چیف منسٹر ہریش راوت نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج جمہوریت اور دستور کا قتل کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھ خون میں رنگے ہوئے ہیں ۔ سینئر پارٹی لیڈر کپل سبل نے کہا کہ اتراکھنڈ اسمبلی میں عددی طاقت کے مظاہرے کے ایک دن قبل صدر راج نافذ کیا گیا ہے اور ہم اس کے خلاف عدالت سے رجوع ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر راج کے نفاذ کو چیالنج کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی جائے گی ۔ اس دوران یہ بھی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ اسپیکر گوویند سنگھ کنجوال نے کانگریس کے 9 باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیا ہے جس کے بعد راوت کو اعتماد کا ووٹ لینے میں مشکل پیش آئی تھی ۔ کانگریس نے اس فیصلہ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ جمہوریت کا قتل ہے ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کو اس ملک کی جمہوریت پر یقین نہیں ہے ۔ ریاست اتراکھنڈ میں سیاسی بحران اس وقت پیدا ہوا جب تصرف بل پر تنازعہ پیدا ہوا تھا ۔